وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کے روز مچھ کے قتل عام کے متاثرین کے اہل خانہ سے ٹویٹر کے زریعے پیغام پر درخواست کی کہوہ اپنے پیاروں کو دفن کر دیں جبکہ وزیر اعظم جلد کوئٹہ کا دورہ کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور وفاقی حکومتیں شدید سرد موسم کے درمیان چار دن سے جاری کوئٹہ کا دھرنا ختم کرنے کے لئےمظاہرین کو راضی کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
مظاہرین نے وزیر اعظم عمران خان کے خود دھرنے تک آنے تک دھرنا ختم ناُکرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں آپ کا درد بانٹتا ہوں اور آپ کے مصائب کے وقت آپ کے ساتھ کھڑا ہونے کے ساتھ پہلے بھی آپکے پاس آیا ہوں۔ میں بہت جلد ایک بار پھر تمام اہل خانہ سے ذاتی طور پر دعا اور تعزیت کے لئے حاضر ہوں گا۔ میں کبھی بھیاپنے عوام کے اعتماد سے خیانت نہیں کروں گا۔ براہ کرم اپنے پیاروں کو دفن کریں تاکہ ان کی روح کو سکون ملے۔
یہ بھی پڑھیں | وزیر اعظم عمران خان کے کوئٹہ پہنچنے تک ہزارہ افراد نے کان کنوں کو دفنانے سے انکار کر دیا، چوتھے دن بھی احتجاج جاری
کسی خاص ملک کا نام لئے بغیر ، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت بخوبی واقف ہے کہ پاکستان کا ہمسایہ ملک اس فرقہ وارانہ دہشتگردی کو بھڑکا رہا ہے۔
یاد رہے کہ صوبائی دارالحکومت سے تقریبا 100 کلومیٹر دور بولان کے علاقے مچ میں واقع ایک رہائشی کمپاؤنڈ میں ہزارہ برادری سےتعلق رکھنے والے 11 کوئلے کانروں کو وحشیانہ طریقے سے قتل کرنے کے بعد اتوار کے روز ہزاروں مظاہرین نے کوئٹہ کے کلیدیمغربی بائی پاس کو بلاک کردیا تھا جہاں کوئٹہ کے مظاہرین شدید سردی میں متاثرہ افراد کی لاشوں کے ساتھ احتجاج کررہے ہیں ، ملککے دیگر حصوں میں بھی مظاہرے پھیل گئے ہیں اور بدھ کے روز کراچی میں ہزارہ برادری کے ممبروں نے کم از کم تین اہم سڑکیںبلاک کیں۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری ، جو کوئٹہ سے تعلق رکھتے ہیں ، نے کوئٹہ کے مظاہرینسے ایک میٹنگ کی جس میں متعدد مطالبات کیے جن میں بلوچستان حکومت کی طرف سے استعفیٰ اور وزیر اعظم سے آمنے سامنےملاقات شامل ہے۔
بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آٹھ میں سے سات مطالبات کو قبول کرلیا ہےلیکن انہوں نے مزید کہا کہ انھیں معلوم نہیں کہ وزیراعظم عمران خان کوئٹہ کا دورہ کریں گے یا نہیں۔ مظاہرین نے اس واقعے کیتحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کیا۔ ہم نے مطالبہ قبول کرلیا لیکن انہوں نے تمام مطالبات تسلیم ہونےتک احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا۔