ہارورڈ یونیورسٹی نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ 2025-26 تعلیمی سال سے انڈرگریجویٹ طلباء کے لیے مالی امداد کے پروگرام کو وسعت دے رہی ہے۔ اس اقدام کے تحت، وہ طلباء جن کے خاندان کی سالانہ آمدنی $200,000 یا اس سے کم ہے، انہیں ٹیوشن فیس ادا نہیں کرنی پڑے گی۔ مزید برآں، جن خاندانوں کی آمدنی $100,000 یا اس سے کم ہے، ان کے بچوں کے لیے ٹیوشن، رہائش، کھانا، صحت کی انشورنس اور سفری اخراجات سمیت تمام بل شدہ اخراجات مکمل طور پر یونیورسٹی برداشت کرے گی
اس توسیعی مالی امداد پروگرام کا مقصد ہارورڈ کو مزید قابل رسائی بنانا اور طلباء کے متنوع پس منظر کو یونیورسٹی میں شامل کرنا ہے۔ ہارورڈ کے صدر ایلن ایم. گاربر کے مطابق، "ہارورڈ کو مزید افراد کی مالی پہنچ میں لانا ہمارے تمام طلباء کے لیے پس منظر، تجربات اور نقطہ نظر کی ایک وسیع رینج کو وسیع کرتا ہے، جو ان کی فکری اور ذاتی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔”
ہارورڈ کی اس نئی پالیسی کے تحت، تقریباً 86% امریکی خاندان یونیورسٹی کی مالی امداد کے لیے اہل ہوں گے، جو ہارورڈ کی اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ ہر منظور شدہ انڈرگریجویٹ طالب علم کو ضروری وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ وہ داخلہ لے سکیں اور گریجویٹ ہو سکیں۔
مزید برآں، ان طلباء کو جو خاندانوں کی آمدنی $100,000 یا اس سے کم ہے، پہلے سال میں $2,000 کا اسٹارٹ اپ گرانٹ اور جونیئر سال میں $2,000 کا لانچ گرانٹ بھی فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ اپنی تعلیمی ضروریات اور مستقبل کی تیاری کے لیے استعمال کر سکیں۔
ہارورڈ کا یہ اقدام دیگر معزز تعلیمی اداروں کی پیروی میں ہے جو مالی امداد کے پروگراموں کو وسعت دے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ انڈرگریجویٹ طلباء کے لیے مفت ٹیوشن فراہم کرے گا جن کے خاندانوں کی آمدنی $200,000 یا اس سے کم ہے۔
ہارورڈ کی اس نئی پالیسی کا مقصد تعلیمی مواقع کو مزید منصفانہ بنانا اور مختلف معاشی پس منظر سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مدد فراہم کرنا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف طلباء کے لیے مالی بوجھ کم کرے گا بلکہ یونیورسٹی کے تعلیمی ماحول کو بھی مزید متنوع اور جامع بنائے گا۔