گوگل نے حال ہی میں ایک نئی آرٹیفیشل انٹیلیجینس ٹیکنالوجی پر کام کرنا شروع کیا ہے جو انسانی آوازوں کو سن کر بیماریوں کی ابتدائی علامات کا پتہ لگا سکتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی آوازوں میں موجود باریک تبدیلیوں کو جانچنے کے لیے تیار کی گئی ہے جیسے کھانسی، سانس لینے کے انداز، اور آواز کی ٹون، جو مختلف بیماریوں کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔
اس اے آئی سسٹم کو خاص طور پر بڑی تعداد میں آڈیو ڈیٹا سیٹس پر تربیت دی گئی ہے تاکہ یہ مختلف صحت کے مسائل جیسے کہ نزلہ، زکام، سانس کی بیماریاں، اور یہاں تک کہ پارکنسنز کی ابتدائی علامات کو سمجھ سکے۔
اس ٹیکنالوجی کے فائدے بہت زیادہ ہیں۔ اگرچہ یہ ابھی یہ تحقیق کے مراحل میں ہے لیکن مستقبل میں یہ ایک غیر مداخلتی اور آسان ذریعہ بن سکتا ہے جس سے لوگوں اور ڈاکٹروں کو بیماریوں کا جلد پتہ لگانے میں مدد مل سکتی ہے۔
مثال کے طور پر، آپ کا اسمارٹ فون آپ کو اس وقت خبردار کر سکتا ہے جب آپ کو کوئی صحت کا مسئلہ ہونے کا امکان ہو، یہاں تک کہ اس سے پہلے کہ آپ کو خود بیماری کی علامات محسوس ہوں۔
اس کے علاوہ، گوگل کی اس AI ٹیکنالوجی کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ اسے مختلف مائکروفونز اور زبانوں کے ساتھ درستگی کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ البتہ، اس ٹیکنالوجی کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی ہیں جیسے کہ ڈیٹا پرائیویسی اور الگوردم میں ممکنہ تعصب کا مسئلہ۔
مجموعی طور پر، یہ ٹیکنالوجی صحت کی دیکھ بھال میں ایک نیا انقلابی قدم ثابت ہو سکتی ہے جو لوگوں کو اپنی صحت کی مانیٹرنگ میں زیادہ فعال اور ذاتی نوعیت کی مدد فراہم کرے گی۔