کینیا کی ہائی کورٹ نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے 2022 کے پولیس قتل کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور حکام کو اس میں ملوث دو پولیس افسران کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس خبر کی ارشدشریف کی بیوہ کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے تصدیق کی ہے۔
ارشد شریف کو پاکستانی فوج کا شدید ناقد سمجھا جاتا تھا اور وہ جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کے کٹر حامی سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نے اگست 2022 میں پاکستان اس وقت چھوڑ دیا جب ان کے خلاف ایک اپوزیشن سیاست دان کے ساتھ انٹرویو پر غداری کے الزامات لگائے گئے جس نے کہا کہ پاکستان کی فوج میں جونیئر افسران کو ان احکامات کی نافرمانی کرنی چاہیے جو اکثریت کی مرضی کے خلاف ہوں۔
ارشد شریف کے قتل کی داستان
اینکر ارشد شریف کو 23 اکتوبر 2022 کو کینیا میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت ہونے کی وجہ سے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ بعد میں آنے والی اطلاعات کے مطابق جب ارشد شریف کو قتل کیا گیا تو ان کی گاڑی میں موجود ایک شخص نے کینیا کے پیرا ملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر فائرنگ کی۔
ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق نے کینیا یونین آف جرنلسٹس اور کینیا کرسپانڈنٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر پچھلے سال کینیا کے اعلیٰ حکام کے خلاف غیر قانونی قتل تحقیقات میں ناکامی پر شکایت درج کروائی تھی۔ کل تین سماعتوں کے بعد عدالت نے 8 مئی کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو بعد ازاں گزشتہ روز پیر کو سنایا گیا۔
ارشد شریف قتل کیس پر کینیا عدالت کا فیصلہ
ارشد شریف کی بیوہ کی نمائندگی کرنے والے وکیل اوچیل ڈڈلی نے عرب نیوز کو بتایا کہ فیصلے میں، کینیا کی ہائی کورٹ نے قتل کو غیر قانونی قرار دیا اور آزاد پولیسنگ اوور سائیٹ اتھارٹی اور ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشن کو زیر التواء تحقیقات مکمل کرنے، ملوث دونوں پولیس اہلکاروں پر فرد جرم عائد کرنے اور انہیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ کینیا یونین آف جرنلسٹس اور کینیا کرسپانڈنٹ ایسوسی ایشن نے دو پولیس افسران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے میں ناکام ہو کر متاثرہ کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔
عدالت نے ریاست کو حکم دیا کہ وہ ہرجانہ کے طور پر ارشد شریف کی فیملی کو 10 ملین کینیا شلنگ (78,000 ڈالر) ادا کرے۔
ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیقی نے ایک سال کے اندر فیصلہ سنانے پر کینیا کی عدالت کو سراہا۔