روپوٹ اور انسانی کردار
روبوٹ آ نہیں رہے بلکہ آ چکے ہیں۔ کوئی نوکری محفوظ نہیں ہے۔ ہمارے کام کرنے کا طریقہ ختم ہو رہا ہے۔ کیا یہ سب سچ ہے یا محض افواہ؟ کیا ٹیکنالوجی نے انسانی محنت کو کم کر دیا ہے؟ آئیے جانتے ہیں۔
ملازمتوں پر آٹومیشن اور ٹیکنالوجی کے اثرات کے بارے میں یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کیونکہ ٹیکنالوجی روزگار کے منظر نامے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اگرچہ یہ سچ ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کے نتیجے میں لاکھوں ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اس سے لاکھوں نوکریاں بھی پیدا ہوں گی (تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ جتنی نوکریاں کم ہوں گی اتنی ہی نوکریاں پیدا ہوں گی یا کم یا زیادہ)۔
روبوٹس، آٹومیشن، اور مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجینس) کے بارے میں خدشات ہیں کہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے ملازمتوں میں تبدیلی کا امکان ضرور ہے لیکن وہ ختم نہیں ہوں گی۔ ایک رائے یہ ہے کہ چونکہ انسانی محنت کم ہو گی تو نوکریاں بھی کم ہوں گی لیکن۔۔۔ ان مشینوں کو چلانے والے بھی انسان ہی ہوں گے؟ جو نوکری پر رکھے جائیں گے۔
ٹیکنالوجی کام کا طریقہ کار بدل رہی ہے
ٹیکنالوجی ہمارے کام کرنے کے طریقے کو بدل رہی ہے لیکن اس بارے میں تشویش ہے کہ کتنی ملازمتیں ختم ہو گی اور کتنی پیدا اور یہ تبدیلیاں کس پر کتنی اثر انداز ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں | دنیا میں مشکل ترین نوکریاں کون سی ہیں؟
یہ بھی پڑھیں | آپ کو سوشل میڈیا سے پیسے کمانے کے لئے کتنےفالورز کی ضرورت ہے؟
شواہد واضح ہیں کہ ٹیکنالوجی نے معمول کے مشینی کام کی ضرورت کو کم کر دیا ہے اور اعلیٰ ہنر مند تکنیکی اور تجزیاتی کام کی مانگ اور تنخواہ دونوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کا اثر
آٹومیشن اور مصنوعی ذہانت کا اثر کئی دہائیوں سے بننے والے رجحان کی سرعت ہے۔ سوئچ بورڈ آپریٹرز کو حال ہی میں فون اور انٹرایکٹو وائس رسپانس مینیو سے بدل دیا گیا ہے اور بہت سے گروسری اسٹور کلرک کو سیلف چیک آؤٹ مشینوں سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں پیشرفت کے ساتھ، رپورٹس کا دعویٰ ہے کہ ٹرک ڈرائیورز، پیرا لیگل، اور حتیٰ کہ سرجن بھی ٹیکنالوجی کو بدلنے سے اپنے پیشوں میں فری ہو سکتے ہیں۔
ایک عام رائے یہ فی الحال درست ہوتی دکھائی دیتی ہے کہ اگرچہ ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے نوکریاں پیدا ہوں گی لیکن یہ ختم ہونے والے نوکریوں سے کم تعداد میں ہوں گی۔