پاکستان–
نجی ٹی وی چینل پر پاکستانی صحافی غریدہ فاروقی نے فواد چوہدری سے سوال کیا کہ نیب کے چئیرمین کے معاملے میں آپ شہبازشریف کی آراء کیوں نہیں لیتے تو فواد چوہدری نے جواب دیا کہ شہباز شریف جن پر خود نیب میں کیس چل رہا ہے اور وہ مجرم ہیں تو ان سے کوئی کیوں پوچھے گا؟
فواد چوہدری نے اینکر کو مخاطب کر کے مثال دی کہ کہ دیکھیں اگر آپ پولیس سٹیشن جائیں اور کہیں کہ مجھ سے فلاں فلاں زیادتی ہوئی ہے تو پولیس آپ سے کہےکہ ٹھیک ہے ہم نے ایف آئی آر کاٹ دی ہے اب ہمیں ملزم سے پوچھ لینے دیں کہ اس کے خلاف تفتیش کرے گا؟
انہوں نے کہا کہ اسی طرح جب شہبازشریف پر نیب میں خود ایک کیس چل رہا ہے تو ہم ان کے کہنے پر کیسے کسی کو چئیرمین نیب لگا سکتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں | این اے 249 کا معرکہ کون جیتے گا؟
اینکر غریدہ فاروقی نے کہا کہ اس طرح تو پھر تحریک انصاف کے خلاف بھی فارن فنڈنگ کا کیس چل رہا ہے تو اس پر فواد چوہدری نے کہا کہ یہ کیس عمران خان نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے خلاف ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے نیب کیسز اور ایسے کیسز کے درمیان فرق بتایا۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مزید بتایا کہ ہماری کابینہ کے کسی فرد کے خلاف نیب میں کوئی کیس نہیں ہے۔
اینکر نے سوال کیا کہ پنڈورا لیکس میں کافی کابینہ ممبران کا بھی نام ہے جس پر فواد چوہدری نے بتایا کہ یہ کوئی کیس نہیں بلکہ ایک خبر ہے بس اور آپ بھی جانتی ہیں کہ صرف آف شور کمپنی ہونا کوئی جرم نہیں ہے البتہ آف شور کمپنی کی تفصیلات کیا ہیں وہ دیکھ کر قانونی معاملات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔