کراچی میں مون سون کی بارش
جیسا کہ کراچی میں حالیہ مون سون کی بارشوں کے بعد ڈینگی کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اس حوالے سے مچھردانیوں کی فروخت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
فروخت میں اچانک اضافے سے شہر میں مچھردانیوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ نجی نیوز کی جانب سے کیے گئے بازار کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ مچھر دانیاں مارکیٹ سے غائب ہو چکی ہیں جبکہ وہ تاجر جن کے پاس ابھی بھی یہ اسٹاک موجود ہیں وہ حد سے زیادہ قیمتیں وصول کر رہے ہیں۔
سندھ میں بڑی تعداد میں ڈینگی کیسز سامنے آ رہے ہیں جن کی وجہ غیر معمولی بارشیں اور سیلاب ہیں۔ کراچی میں خاص طور پر ملیریا اور ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ملیریا اور ڈینگی کی علامات
محکمہ صحت سندھ کے زیر انتظام دو بڑے اسپتالوں میں روزانہ سیکڑوں مریض آتے ہیں جن میں سر درد، تیز بخار، اسہال، جوڑوں اور پٹھوں میں درد کی شکایت ہوتی ہے – یہ سب ملیریا اور ڈینگی کی علامات ہیں۔ ان ہسپتالوں کے ڈینگی اور ملیریا وارڈز، جو کئی مہینوں تک ویران پڑے تھے، اب بھرے ہوئے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق سیوریج اور نکاسی آب کے نظام کی خرابی کے نتیجے میں شہر مچھروں کی افزائش گاہ بن گیا ہے۔ ڈینگی اور ملیریا کے کیسز میں تیزی سے اضافے نے لوگوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے جنہوں نے اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے انتظامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ حکومت شہر کو سہولیات دینے میں ناکام رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | ہیکرز نے چالیس ہزار کراچی رہائشیوں کے نام اور ایڈریس لیک کر دئیے
یہ بھی پڑھیں | اسلام آباد اور کراچی میں ڈینگی کیسز میں اضافہ
انہوں نے مچھروں کو بھگانے والے ادویات اور مچھر دانی خریدنا شروع کر دی ہیں جس کی وجہ سے ان اشیاء کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ مچھر دانی کا استعمال وقت کی ضرورت بن گیا ہے۔
ملیریا اور ڈینگی بخار
ایک رہائشی نے بتایا کہ مچھروں کی گونج خوفناک آواز بن گئی ہے۔ ہم اپنے بچوں کو ملیریا اور ڈینگی بخار سے بچانا چاہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں مچھردانیوں کی طلب میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ مچھر دانی بیچنے والے دھاندلی کا کاروبار کر رہے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں ڈینگی کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ کراچی میں رواں سال اب تک 2641 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ستمبر کے پہلے ہفتے میں اب تک 434 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ مجموعی طور پر اس سال اب تک صوبے بھر میں ڈینگی کے 3,013 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر روتھ کے ایم فاؤ سول ہسپتال کراچی کے ڈاکٹر وارث جکھرانی نے شہریوں کو ان تمام بیماریوں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔