سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے جمعرات کو کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی کے ڈپارٹمنٹل اسٹور میں آگ لگنے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بجھائی نہیں جاسکی۔
کراچی میں جیل چورنگی کے قریب معروف ڈپارٹمنٹل اسٹور کے تہہ خانے میں آگ لگنے سے دھواں بھرنے سے ایک شخص جاں بحق اور تین بے ہوش ہوگئے ہیں۔
ایک بیان میں وزیر نے کہا ہے کہ کمیٹی آگ لگنے کی وجہ معلوم کرے گی۔ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات تجویز کیے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ سندھ حکومت کراچی کے ڈپارٹمنٹل اسٹور میں آتشزدگی سے متاثر ہونے والے تمام افراد کو معاوضہ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ گودام کے اوپر واقع کثیر المنزلہ عمارت کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے معائنہ کے لیے خالی کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | موٹر سائیکل کمپنیز نے ایک بار پھر قیمتیں بڑھا دیں
کمشنر کراچی نے بھی کراچی سپر اسٹور میں تھرڈ ڈگری آگ لگنے کے بعد عمارت کو "خطرناک” قرار دیا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ فائر بریگیڈ حکام نے ایک ڈپارٹمنٹل سٹور میں تیسرے درجے کی آگ کا اعلان کیا تھا اور شہر بھر سے فائر انجن آگ پر قابو پانے کے لیے حصہ لے رہے ہیں۔
دریں اثنا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے تہہ خانے اور پہلی منزل میں آپریشن کر کے دیواریں مسمار کر دیں۔ ایس بی سی اے کے حکام نے کہا کہ "دیواریں، جو آپریشن میں رکاوٹ تھیں، گرا دی گئیں۔
سٹور انتظامیہ نے غیر قانونی پارکنگ ایریا میں دفتر قائم کر رکھا تھا۔ عمارت میں غیر قانونی تعمیرات سے ریسکیو ٹیموں کو آپریشن کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔