مئی 22 2020: (جنرل رپورٹر) چینی اسکینڈل رپورٹ کو پبلک کر دیا- رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین, عمر شہریار, اومنی شریف اور چوہدری گروپ کے ملوث ہونے کا انکشاف– کہتے ہیں کہ کاروائی کا آغاز کر دیا ہے
تفصیلات کے مطابق چینی اسکینڈل کی حکومت نے چینی اسکینڈل رپورٹ کو پبلک کر دیا ہے جبکہ فارنزک رپورٹ میں ملوث حکومتی اور اس کے اتحادیوں کے نام سامنے آنے پر کاروائی کا آغاز کر دیا ہے- اسکینڈل میں جہانگیر ترین, خسرو بختیار کے بھائی عمر شریف, مونس الہی, شریف فیملی اور اومنی گروپ کا نام سامنے آیا ہے جن کو ذمہ دار قرار دے دیا گیا ہے
شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس چینی اسکینڈل کے دوران پیداواری لاگت میں گھپلا کیا جبکہ سیٹھ اور حکومتی اداروں کے لئے الگ الگ کھاتے بنائے گئے- اس کے علاوہ سے مقرر مدہ قیمت سے کم گنے کی خرید کی گئی, بغیر اجازت کے پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا گیا جبکہ افغانستان کو غیر قانونی طور پر چینی ایکسپورٹ کی گئی اور اس کے علاوہ سٹے اور ٹی ٹی وصولی کے زریعے فراڈ کا کاروبار کیا گیا
رپورٹ میں حکومتی عہدیداران سے درخواست کی گئی ہے کہ ذمہ داران کے خلاف مقدمے درج کر کے پیسے وصول کئے جائیں جبکہ حاصل ہونے والی رقم کسانوں اور متاثرہ عوام میں تقسیم کی جائے
معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کہتے ہیں کہ شوگر ملز کی جانب سے 22 ارب روپے کا انکم ٹیکس دیا گیا جبکہ ساتھ ہی 12 ارب کا ٹیکس ریفینڈ کروا لیا جس کے بعد ٹوٹل ٹیکس صرف 10 ارب روپے ہوا- رپورٹ میں ہونے والے چینی بحران کا ذمہ داران متعلقہ ریگولیٹرز کو قرار دے دیا گیا ہے- کہا کہ ریگولیٹرز کی غفلت ہے جس کی وجہ سے یہ بحران پیدا ہوا
دوسری جانب وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے رپورٹ پبلک کرنے کو ابتداء قرار دے دیا ہے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے اپنے مفاد کی خاطر قوم کو نقصان پہنچایا- معاملے کی تہہ تک جائیں گے جبکہ عید پر وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر اس معاملے میں مزید سفارشات تیار ہوں گی
معاون خصوصی کہتے ہیں کہ غیر قانونی طور پر صرد ایک روپیہ کا اضافہ کر کے 5 ارب 20 کڑوڑ روپے کمائے جاتے ہیں- مزید بتایا کہ افغانستان جو چینی ایکسپورٹ کی گئی اس میں بھی فراڈکیا گیا یے ایک ٹرک 20 ٹن تک چینی لے جا سکتا ہے جبکہ رپورٹ میں 80 ٹن تک کا وزن شو کیا گیا جس سے ہیرا پھیری کا ثبوت ملتا ہے