جسٹس عمر عطا بندیال
چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) جسٹس عمر عطا بندیال نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کا سوموٹو نوٹس لیتے ہوئے سماعت آج کے لیے مقرر کر دی ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا۔ سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری اطلاعات اور سیکرٹری خارجہ کو نوٹس موصول ہو چکے ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ساتھ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کا اعلامیہ جاری
سپریم کورٹ نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ صحافی برادری اور عام لوگوں کو سینئر صحافی کے انتقال پر گہرا دکھ ہوا ہے۔
سپریم کورٹ سے کہا جا رہا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کرے۔
اکتوبر میں ارشد شریف کو کینیا کے پولیس اہلکاروں نے پراسرار حالات میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
وزیر اعظم شہباز شریف
آٹھ نومبر کو وزیر اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے کہا کہ وہ معروف صحافی ارشد شریف کی موت کی غیر جانبدارانہ اور قابل اعتماد تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں | روس نے پاکستان کو کم قیمت پر تیل آفر کر دیا
یہ بھی پڑھیں | حکومت کا ایچ ای سی کے اختیارات کو محدود کرنے کا فیصلہ
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں شہباز شریف نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ کے تمام دستیاب ججوں پر مشتمل کمیشن بلایا جائے جو صحافی کے پراسرار قتل کی تحقیقات کرے۔
ارشد شریف قتل پر 5 سوالات
خط میں تجویز کیا گیا کہ کمیشن قتل کے ارد گرد کے حالات سے متعلق پانچ سوالات پر توجہ دے سکتا ہے:
ارشد شریف نے اگست 2022 میں بیرون ملک جانے کے لیے کیا طریقہ کار اپنایا اور ان کی بیرون ملک روانگی میں کس نے سہولت فراہم کی؟
کیا کسی وفاقی یا صوبائی ادارے، ادارے یا انتظامیہ کو ارشد شریف کو دی گئی دھمکی کا علم تھا؟
کن حالات اور وجوہات نے ارشد شریف کو متحدہ عرب امارات سے کینیا جانے پر مجبور کیا؟
ارشد شریف کی فائرنگ کے واقعے کی اصل حقیقت کیا ہے؟
کیا ارشد شریف کی موت واقعی غلط شناخت کا معاملہ ہے یا یہ ’مجرمانہ کھیل‘ کا نتیجہ ہے؟
حکومت پینل کو قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون فراہم کرے گی
خط میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے کمیشن کی تشکیل ضروری ہے اور وفاقی حکومت پینل کو قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون فراہم کرے گی۔