نائب وزیر اعظم (ڈی پی ایم) اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومت کے حالیہ اقدام پر ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور اس طرح کے اقدام کا فیصلہ قیادت اور اس کے اتحادی ہی کریں گے۔
کچھ دن پہلے اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ برسر اقتدار پارٹی ن لیگ نے تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے اور اس کے بانی عمران خان، سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق قومی اسمبلی کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
ظاہری طور پر ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ن لیگ کا یہ اقدام تحریک انصاف کی پارلیمنٹ میں برتری سے خائف ہو کر کیا گیا ہے کیونکہ یہ اعلان سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں کے معاملے میں تحریک انصاف کو دیے گئے ریلیف کے بعد کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے علاوہ پی پی پی، عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے پی ٹی آئی پر پابندی فیصلے پر تنقید کی ہے۔
آج لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس معاملے کے بارے میں جب اسحاق ڈار سے سوال کیا گیا تو وزیر اطلاعات نے واضح طور پر کہا کہ پابندی کا فیصلہ قیادت اتحادیوں سے مشاورت کے بعد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس پی ٹی آئی کے "غیر ملکی فنڈڈ پارٹی” ہونے کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ ظاہر ہے پہلے قیادت دیکھے گی اور اس کے بعد قانون اور آئین کے مطابق ہمارے اتحادیوں سے مشاورت کی جائے گی۔
یہاں کوئی بھی ایسا فیصلہ نہیں لیا جائے گا جو قانون اور آئین کے خلاف ہو۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔