تحریک انصاف کے سینیٹرز کی پارلیمنٹ آمد
تقریباً ایک سال سے جاری بائیکاٹ کے بعد، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹرز سوموار کو اپنے دستخطی شور شرابے کے ساتھ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں واپس آئے جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی میں خلل پڑا اور نعرہ بازی ہوئی۔
گزشتہ سال اپریل میں عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار سپیکر راجہ پرویز اشرف کو ایوان کو خوش اسلوبی سے چلانے میں جدوجہد کرتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ وارننگ کے باوجود دونوں اطراف کے ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔
سپیکر راجہ پرویز اشرف کو ایک دو بار غصہ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا جب انہوں نے اپوزیشن سینیٹرز کو متنبہ کیا کہ اگر انہوں نے وزیر مواصلات اسد محمود کی تقریر میں مداخلت جاری رکھی تو انہیں بھی بولنے کی اجازت نہ دی جائے گی۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے ارکان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’اب اپنا احتجاج ختم کرو کیونکہ آپ نے کسی کے سامنے حاضری لگا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں |آج کے سونے کا ریٹ جانئے
اسد محمود کی عمران خان پر تنقید
پی ٹی آئی سینیٹرز حکومت مخالف نعروں پر مشتمل پلے کارڈز اٹھائے ہوئے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے جمع ہوئے اور ہال میں داخل ہوتے ہی بھرپور نعرے بازی کی اور جب اسد محمود نے اپنی تقریر میں عمران خان کے بیٹوں کا نام لیا اور کہا کہ اگر وہ واقعی ملک کو مدینہ جیسی ریاست میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے بیٹوں کو ملک میں لا کر کسی مدرسہ میں داخلہ چاہیے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے اسد محمود کی سخت گیر تقریر کے دوران اسمبلی ہال دونوں طرف سے نعروں سے گونجتا رہا۔