پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے یورپ کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چار سالہ پابندی کے بعد، یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پی آئی اے پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔ یہ پابندی 2020 میں لائسنس کے مسائل اور حفاظتی خدشات کی بنیاد پر لگائی گئی تھی۔
پی آئی اے پر یورپ کی پابندی کے خاتمے کی وجوہات
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے بین الاقوامی معیارات کے مطابق اصلاحات کی ہیں جن میں نیا قانون نافذ کرنا، ریگولیٹری اور سروس فراہم کرنے والے شعبے کو علیحدہ کرنا، اور ماہر قیادت کی تقرری شامل ہیں۔ پی آئی اے نے یورپی یونین کے معیار کے مطابق حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا، جس کے نتیجے میں ای اے ایس اے نے دوبارہ اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
پی آئی اے ابتدائی طور پر پیرس کے لیے پروازوں کا آغاز کرے گی جس کی تاریخ آئندہ ہفتے میں متوقع ہے۔ ان پروازوں کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کے لیے پروازوں کی بحالی کے لیے بھی بات چیت جاری ہے۔
پی آئی اے کی یورپ میں واپسی قومی ایئرلائن کے لیے معاشی طور پر مددگار ثابت ہوگی۔ پابندی کے دوران پی آئی اے کو ہر سال تقریباً 40 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔ ان پروازوں کی بحالی پاکستان کی معیشت اور سیاحت کے شعبے کو بھی فروغ دے گی۔
پی آئی اے کو اپنے فضائی بیڑے میں نئے طیارے شامل کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ یورپ کے لیے مکمل آپریشنز کو بحال کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، جاری نجکاری کے عمل میں بھی اس پیش رفت سے مدد ملے گی۔
وزیر دفاع اور ہوا بازی خواجہ آصف نے اس پیش رفت کو ایک “تاریخی دن” قرار دیا ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے کیے گئے فیصلے کو حکومت پاکستان اور پی آئی اے کے مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔