نجاب میں جوائے لینڈ پر پابندی
آخری لمحات میں، پنجاب حکومت نے گزشتہ روز جمعرات کو سنسر بورڈ کی جانب سے حتمی منظوری کے باوجود متنازعہ فلم جوائے لینڈ کی نمائش پر پابندی لگا دی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فلم جو ایک شادی شدہ مرد کی ٹرانس عورت کے ساتھ محبت پر مبنی ہے، نے ملک میں نئی بحث چھیڑ دی ہے کیونکہ یہ فلم ہماری ‘سماجی اقدار’ سے مطابقت نہیں رکھتی ہے۔
وفاقی حکومت اور مرکز نے پہلے پابندی لگائی اود پھر دوبارہ منظوری دے دی جبکہ مرکز کی اجازت کے بعد پنجاب حکومت نے سینما گھروں میں نمائش سے چند گھنٹے قبل ٹرانس تھیم والی متنازعہ فلم کی نمائش پر پابندی لگا دی۔
فلم جوائے لینڈ پر پابندی لگانے کا فیصلہ
صوبائی محکمہ اطلاعات و ثقافت نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا کہ حکومت پنجاب نے سیکشن 9 (1&2) موشن پکچرز آرڈیننس 1979 اور اس کے تحت بنائے گئے قوانین کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے موصول ہونے والی شکایات کے تناظر میں فلم جوائے لینڈ پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے اگلے احکامات تک، فلم سینسر رہے گی اور صوبے میں اسکرینز سے دور رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں | سال 2022 میں پاکستان کے 5 زیادہ دیکھے جانے والے ڈرامے
یہ بھی پڑھیں | سال 2022 میں نیٹ فلکس پر ٹاپ ٹرینڈنگ سیریز کون سی ہے؟
متنازعہ فلم کو معمولی کٹنگ کے بعد نمائش کے لیے کلیئر کر دیا گیا
قبل ازیں وزیراعظم کے معاون برائے اسٹریٹجک اصلاحات سلمان صوفی نے اعلان کیا تھا کہ فلم 18 نومبر کو سینما گھروں میں ریلیز کی جائے گی۔
وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے سوشل سائٹس
گزشتہ ہفتے وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے سوشل سائٹس پر شکایات اور غم و غصے کے بعد ریلیز ہونے سے ایک ہفتے بعد صائم صادق کی پہلی فلم کا سرٹیفکیٹ واپس لے لیا تھا۔
جائزہ لینے کے بعد سنسر بورڈ آف پاکستان نے کچھ مناظر ہٹانے کے بعد پاکستانی فلم جوائے لینڈ کی نمائش کی اجازت دے دی۔ پاکستانی سنسر بورڈ کے فل بورڈ کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا جس میں فلم پر بات چیت کی گئی اور دوبارہ اجازت کا فیصلہ ہوا۔