پشاور مسجد شہداء کی تعداد 92 تک پہنچ گئی
کمشنر ریاض محسود کے مطابق، ایک روز قبل پشاور کے پولیس لائنز کے علاقے میں مسجد پر حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 96 ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کو پشاور کے ریڈ زون علاقے میں ایک مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں 59 افراد شہید اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر پولیس اہلکار تھے۔
ٹی ٹی پی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تاہم بعد میں ایک بیان میں ٹی ٹی پی نے خود کو ذمہ دادی سے دود کر لیا۔
جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت کر لی گئی
آج جاری ہونے والے ایک بیان میں لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان نے کہا کہ منگل کو اسپتال میں 89 لاشیں لائی گئیں اور تمام جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | متحدہ عرب امارات کے صدر کا دورہ اسلام آباد منسوخ، وزیراعظم آفس
یہ بھی پڑھیں | پیٹرول کی قیمت مزید بڑھے گی، شوکت ترین
ایل آر ایچ کے ترجمان محمد عاصم
ایل آر ایچ کے ترجمان محمد عاصم نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں سے 57 اس مرکز میں زیر علاج ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل 158 زخمیوں کو سوموار کو اسپتال لایا گیا تھا اور ان میں سے بیشتر کو طبی امداد کے بعد گھر واپس بھیج دیا گیا تھا۔
دھماکے کی جگہ پر ریسکیو آپریشن
دریں اثنا، ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال فیضی نے بتایا کہ دھماکے کی جگہ پر ریسکیو آپریشن تقریباً 24 گھنٹے بعد مکمل ہو گیا ہے۔
اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ امدادی ٹیمیں مسجد کی منہدم چھت کے آخری حصے کو ہٹا رہی ہیں۔ لیکن ہم کسی بھی زندہ بچ جانے والے تک پہنچنے کی امید نہیں رکھتے ہیں۔
پشاور پولیس کے سربراہ
دوسری جانب پشاور پولیس کے سربراہ محمد اعجاز خان نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں 90 فیصد سے زائد پولیس اہلکار تھے، جن میں سے 300 سے 400 کے درمیان احاطے کی مسجد میں نماز کے لیے جمع تھے۔
بچ جانے والے 23 سالہ پولیس کانسٹیبل وجاہت علی نے کہا کہ اس نے بچنے کی تمام امیدیں کھو دی ہیں۔ انہوں نے ایل آر ایچ سے اے ایف پی کو بتایا کہ میں سات گھنٹے تک ملبے کے نیچے پھنسا رہا جس کی لاش میرے اوپر تھی۔