چار سال کی تاخیر کے بعد بالآخر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک بھر میں ٹیکس مشینری کے ساتھ پروفیشنل سروسز پرووائڈرز کو بھی آن لائن سسٹم کے ساتھ جوڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے عمل درآمد کے لئے یکم جولائی کی آخری تاریخ مقرر کی ہے۔
پلان کے لیے پہلے مسودہ کے قوانین 22 دسمبر 2024 کو شائع کیے گئے تھے۔ ان مجوزہ قواعد کو بعد میں 2024 کے ایک اور نوٹیفکیشن ایس آر او428 کے ذریعے تبدیل کیا گیا جس نے 1 جولائی سے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ایک درست ٹائم فریم قائم کیا۔
زرائع کے مطابق نگراں حکومت کے دور میں، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے شہروں میں پیشہ ورانہ خدمات فراہم کرنے والوں سے انکم ٹیکس بڑھانے کی اسکیم پر عمل درآمد نہ کرنے کا سخت نوٹس لیا تھا۔
اگست 2020 میں، اس وقت کے ٹیکس حکام نے ایس آر او779 میں اعلان کیا تھا کہ سیلز اور سروس فراہم کرنے والے 12 زمروں کو اپنی سیلز اور سروسز کو ٹریک کرنے کے لیے ایف بی آر کے ساتھ کونیکٹ ہونا چاہیے۔ اس فیصلے کے تحت ان سروسز کے احاطے میں الیکٹرانک ڈیوائسز اور سافٹ ویئر نصب کیے جائیں گے۔
بعد میں، فہرست میں مزید دو شعبے فارن ایکسچینج ڈیلرز/ ایکسچینج بزنسز اور نجی تعلیمی ادارے شامل کئے گئے۔
اس کے مطابق اگر فی بچہ ماہانہ فیس 1,000 روپے سے زیادہ ہو تو پرائیویٹ اسکول، کالج، یونیورسٹیاں اور پیشہ ورانہ ادارے/ ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز ان قوانین کے تابع ہوں گے۔
تاہم ان ریستورانوں، ہوٹلوں، موٹلوں، گیسٹ ہاؤسز، شادی ہالوں، مارکیزوں اور کلبوں بشمول ریس کلب جن میں ایئر کنڈیشننگ کی کوئی سہولت نہیں ہے، ان کو استثنی حاصل ہے۔
اس سے قبل، استثنیٰ کے دیگر پیرامیٹرز تھے جنہیں اب ہٹا دیا گیا ہے تاکہ ٹیکس ڈرائیو کا دائرہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس دہندگان تک بڑھایا جا سکے۔
سفر کے لحاظ سے 10 سے کم گاڑیوں کے بیڑے کو برقرار رکھنے والی ٹریول سروس کی استثنیٰ کی شرط اب کم کر کے پانچ گاڑیاں کر دی گئی ہے۔ اس سے زیادہ سے زیادہ انٹر سٹی سفر ٹیکس کے نظام کے تحت آئے گا۔
تمام طبی خدمات فراہم کرنے والے بشمول ڈینٹسٹ، فزیوتھراپسٹ، پلاسٹک سرجن، ہیئر امپلانٹ سرجن، اور ویٹرنری (جانوروں کے ڈاکٹر) کو کسی بھی حالت سے قطع نظر ایف بی آر کے ساتھ ضم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔