یورپی ایوی ایشن فیسفٹی ایجنسی کی جانب سے 32 رکن ممالک کو سفارش کی گئی ہے کہ جعلی ڈگریوں والے معاملے کے باعث پاکستانی پائلٹس سے کام نا لہا جائے۔
اس سے پہلے بھی پی آئی اے کی پروازوں پر یورپ میں 6 ماہ کے لئے پابندی عائد کی جا چکی ہے جبکہ اب یورپی یونین کی جانب سے مزید سخت اقدامات سامنے آ رہے ہیں۔
ایسا (یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی) کی جانب سے رکن ممالک کو ایک پیغام ارسال کیا گیا جس میں پی آئی اے کے خلاف سخت پابندیاں لگانے کی سفارش کی گئی ہے نیز کہا گیا ہے کہ اس پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی جانب سے 7 جولائی کو ایک تازہ میمو تمام رکن ممالک کو ارسال کیا گیا جس میں سفارش کی گئی ہے کہ تمام پاکستانی لائسنس یافتہ پائلٹس کو کام کرنے سے روکا جائے جس کی وجہ حال ہی میں پی آئی اے پائلٹس کا اٹھنے والا جعلی ڈگریوں کا معاملہ ہے۔ ایسا تنظیم نے تمام پاکستانی پائلٹس کی تفصیلات بھی طلب کر رکھی ہیں۔
ایسا تنظیم کی جانب سے اپنے رکن ممالک کو جاری پیغام میں کہا گیا کہ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کئے گئے 40 فیصد لائسنسز جعلی ہیں اور اس حوالے سے بےضابطگیوں کی کافی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں جو کہ ہمارے لئے باعث تشویش ہے۔
میمو میں مزید کہا گیا کہ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اپنے رکن ممالک کو مطلع کرتی ہے کہ وہ پاکستانی پائلٹس سے کام لینا بند کر دیں جن کو پاکستان کی جانب سے لائسنس جاری کئے گئے ہیں مزید برآں یہ کہ اگر کوئی لائسنس یافتہ پاکستانی کام کر رہا ہے تو اس کی تفصیلات فراہم کی جائے اور فی الوقت مزید کام کرنے سے روک دیا جائے۔
واضح رہے کہ کراچی میں پیش آنے والے افسوسناک پی آئی اے حادثے کے بعد ہونے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے 4پ فیصد لائسنس جعلی دئیے گئے ہیں جس کے بعد یورپ سمیت دیگر ممالک کی جانب سے پاکستانی پائلٹس اور پی آئی اے پر پابندیاں لگانے کا۔سلسلہ جاری ہو گیا ہے