پاکستان سے سالانہ ہزاروں طلبہ بیرون ممالک تعلیم حاصل کرنے کے لیے جاتے ہیں۔ بعض اوقات طلبہ تعلیم کے لیے اُن یونیورسٹیوں کا انتخاب کرتے ہیں جو ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی تصدیق شدہ نہیں ہوتیں۔
ایچ ای سی نے بیرون ملک تعلیم کے لیے جانے والے طلبہ کے لیے ایک الرٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق یونیورسٹیوں کی پہلے تصدیق لازمی ہے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایس او پیز کے مطابق داخلے سے پہلے ادارے کی پہچان چیک کرنا ضروری ہے۔ ایچ ای سی صرف اقوام متحدہ کی تصدیق شدہ یونیورسٹیوں کی ڈگریاں تسلیم کرتا ہے۔ مذکورہ یونیورسٹیاں اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی بین الاقوامی ڈائریکٹری میں درج ہوں گی۔ طلبہ متعلقہ یونیورسٹی کے چارٹرڈ سٹیٹس کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
آئیے ہم اب آپ کو کچھ ایسے ممالک کے بارے میں بتاتے ہیں جو پاکستانی طلباء کو مکمل سکالرشپ دیتے ہیں۔
برطانیہ
برطانیہ کی بہت شمار یونیورسٹیز ایسی ہیں جو پاکستانی طلباء کو مکمل سکالرشپس دیتی ہیں ۔ مگر ان کی ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ طالب علم کا آئیلیٹس کا امتحان پاس ہو۔ اور اس کے پاس اتنے پیسے ہوں کہ وہ برطانیہ میں گزر بسر کرسکے۔
جرمنی
جرمنی بھی ایک ایسا ملک ہے جو مکمل سکالرشپس دیتا ہے۔ مگر یہاں جانے کے لئے بھی آپ کے پاس اتنے پیسے ہونے چاہئے کہ وہاں گزربسر ہوسکے۔
جاپان
جاپان کی سکالرسپ میکسٹ آج کل ویسے ہی شہہ سرخیوں میں ہے۔ اس کے لئے طالب علم کے پچھلی ڈگری میں 80 فیصد نمبر ہونے لازمی ہیں۔ یہ سکالرشپ حاصل کرنے والوں کو وہاں کی یونیورسٹی خود خرچہ بھی دیتی ہے۔
میکسیکو
میکسیکو کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں کی سکالرشپ حاصل کرنا مشکل ہے۔ مگر یہ اگر کسی کو مل جائے تو خوشقسمتی سے تمام خرچ یونیورسٹی خود اٹھاتی ہے۔
چائنہ
چائنہ کی سکالرشپس باقی تمام ممالک کی بہ نسبت قدرے آسانی سے مل جاتی ہے۔ اور وہاں جاکر طلبا ساتھ کوئی اور کام بھی کرسکتے ہیں۔
فن لینڈ
فن لینڈ ایک چھوٹا سا ملک ہے مگر نظام تعلیم ںہت پائیدار ہے۔ یہاں کی یونیورسٹیز بھی مکمل سکالرشپس دیتی ہیں۔
اٹلی
اٹلی کی یونیورسٹیز اکثر ہی سکالرشپس دیتی ہیں۔ مگر جانے سے پہلے طلبا کو یونیورسٹی کی کریڈیبیلیٹی لازمی دیکھ لینی چاہئے۔
رومانیہ
اٹلی کی طرح رومانیہ بھی اکثر سکالرشپ دیتی ہے۔ یہاں کی بھی یونیورسٹیز کی کریڈیبیلیٹی لازمی دیکھینی چاہئے۔