پاکستان تیزی سے معاشی بدحالی کی طرف بڑھ رہا ہے
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان تیزی سے معاشی بحران اور افراط زر کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کہ ملک ایک بڑے معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے جبکہ دیوالیہ کا خدشہ بھی بڑھ گیا ہے اور مہنگائی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ جس سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ملک کے خزانے تقریبا ختم ہیں۔ بڑھتا ہوا یہ بحران جلد ہی گھروں، دفاتر اور ہسپتالوں کو بڑی طرح متاثر کر سکتا ہے۔
پاکستان تباہی کے دہانے پر
تفصیلات کے مطابق درآمد کنندگان ڈالر کی کمی کی وجہ سے 8,531 سے زائد کنٹینرز کو کلیئر کرانے سے قاصر ہیں۔ دوسری جانب شپنگ کمپنیاں اب پاکستان کی جانب سے بروقت ادائیگیاں نہ کرنے پر پاکستان کے آپریشنز معطل کرنے کی دھمکی دے رہی ہیں۔ اس سے درآمدات اور برآمدات دونوں کو نقصان پہنچے گا۔
اس سے زیادہ بدتر صورتحال اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی ہے کیونکہ مرکزی بینک کے پاس 4.4 بلین ڈالر کے ذخائر ہیں جو کہ بمشکل تین ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔ اس کے علاوہ، حکومت نے ڈیویڈنڈ کی ادائیگیوں میں سے 2 بلین ڈالر سے زیادہ روک دیا ہےبجس سے مستقبل میں سرمایہ کاری کو نقصان پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں | ایکشن کمیشن کا نگران حکومتوں سے سیاسی تقرریاں ختم کرنے کی درخواست
یہ بھی پڑھیں | پاکستان: ملک بھر میں بجلی بلیک آؤٹ
کاروبار بند ہو رہے ہیں
درآمدات پر منحصر کاروبار اب بند ہونے کی طرف بڑھ رہے ہیں جس سے سپلائی چین ٹوٹ جائے گی کیونکہ ملک میں مقامی طور پر تیار کردہ سامان بھی درآمد شدہ خام مال پر مبنی ہے۔
گندم، کھاد، کپاس، دالیں، پیاز، ٹماٹر، ٹائر، اخبار کے پرنٹس اور بجلی کے بلب جیسی اشیا درآمد کی جاتی ہیں۔
گندم اور دالوں کے لیٹر آف کریڈٹ کھولیں
ایک تاجر نے اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد سے کہا کہ کم از کم بینکوں کو بتائیں کہ وہ گندم اور دالوں کے لیٹر آف کریڈٹ کھولیں تاکہ لوگوں کے پاس کھانے کے لیے کچھ تو ہو۔
دریں اثنا، جن فیکٹریوں نے پیداوار روک دی ہے، انھوں نے مزدوروں کو نوکریوں سے نکالنا شروع کر دیا ہے جو ممکنہ طور پر روزگار کے بحران کو جنم دے گا۔