ایک حیران کن سفارتی پیش رفت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر مدعو کیا ہے۔ یہ ملاقات کابینہ روم میں ہوگی اور میڈیا کے لیے بند ہوگی مگر وقت اور حالات کے باعث اسے عالمی سطح پر توجہ حاصل ہو رہی ہے۔
اسلام آباد میں اس دعوت کو بڑی سفارتی کامیابی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے خاص طور پر اس لیے کہ حال ہی میں بھارتی وفد نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کی تھی جسے بھارتی میڈیا نے پاکستان کی ناکامی کے طور پر پیش کیا تھا۔ اب فیلڈ مارشل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس آمد نے اس تاثر کو زائل کر دیا ہے اور پاکستان کی پوزیشن مضبوط کی ہے۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ فضائی جھڑپ کے بعد دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا امریکہ کا یہ پانچ روزہ سرکاری دورہ عالمی حمایت حاصل کرنے کی پاکستانی کوشش کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
واشنگٹن میں پاکستانی امریکی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مہذب انداز میں معاملات چلائے اور علاقائی غلبے کی کوششوں سے باز رہے۔ انہوں نے پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سرحدی خلاف ورزی کو معمول بنانے کی کوشش کر رہا ہے جسے پاکستان کبھی قبول نہیں کرے گا۔
انہوں نے پرجوش انداز میں کہا: "ہم یہ بے عزتی کبھی قبول نہیں کریں گے، ہم شہادت کو ترجیح دیں گے۔”
یہ تقریب واشنگٹن کے جیورج ٹاؤن علاقے کے فور سیزنز ہوٹل میں منعقد ہوئی جہاں بڑی تعداد میں پاکستانیوں نے پھول نچھاور کر کے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
اسی تقریب میں انہوں نے اسرائیل-ایران جنگ پر پاکستان کے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے اور جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ یہ جنگ فوراً ختم ہو”
ادھر امریکی سینٹ جنرل کرلا نے بیان دیا ہے کہ پاکستان نے درجنوں انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کیں اور خطے میں امن کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگرچہ طالبان نے دہشتگردوں کو سرحدی علاقوں کی طرف دھکیلا ہے پاکستان نے ان کے حملے روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں حتیٰ کہ وہ حملے جو امریکہ کے خلاف منصوبہ بنائے جا رہے تھے۔
فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کی معیشت میں کردار ادا کرنے پر سراہا اور برین ڈرین کے خدشات کو رد کرتے ہوئے اسے "برین گین” قرار دیا ہے۔
جب کچھ مہمانوں نے ملکی سیاست پر بات کرنے کی کوشش کی توفیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے تنازع سے بچتے ہوئے کہا کہ ہر جمہوری معاشرے میں اختلافِ رائے کی آزادی ہونی چاہیے۔ انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید سے گریز کی اور تمام سیاسی اختلافات کو تحمل سے سنا۔
یہ بھی پڑھیں : پہلگام حملہ: سیکیورٹی خدشات اور مشتبہ افراد کے فوری نام سامنے آنے پر سوالات