پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ بے تحاشہ اضافے کا ذمہ دار ماضی کی حکومت کو ٹھہراتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پی ٹی آئی ڈیل کی تفصیلات پر قوم کو جلد اعتماد میں لیں گے۔
وزیر اعظم نے یہ بیان حکومت کی جانب سے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے ایک دن بعد جاری کیا ہے جس میں پیٹرول 233.89 روپے تک پہنچ گیا ہے جو کہ ملکی تاریخ میں سب سے مہنگا تیل ہے۔
اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے ہونے والے اثرات سے بخوبی آگاہ ہوں۔ حکومت کے پاس آئی ایم ایف معاہدے کی وجہ سے قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا جس پر پی ٹی آئی حکومت نے دستخط کیے تھے۔ وہ آئی ایم ایف اور پی ٹی آئی ڈیل کی تفصیلات پر جلد اعتماد میں لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان معاشی مشکلات سے انشاء اللہ نکل جائیں گے۔
ماضی کی حکومت کی جانب سے عالمی قرض دہندہ کے ساتھ مذاکرات کو ہینڈل کرنے پر تنقید کرتے ہوئے، وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ جن لوگوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ اب تک کا بدترین معاہدہ کیا اور واضح طور پر برے معاشی فیصلے کیے ان میں سچ کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ وہ کیسے بے گناہ ہونے کا بہانہ کر سکتے ہیں؟ جب قوم جس ظلم سے گزر رہی ہے وہ واضح طور پر ان کا کیا ہوا یے۔
یہ بھی پڑھیں | پیٹرول مزید 24 روپے مہنگا کر دیا گیا
یہ بھی پڑھیں | لیڈرشپ کا خیال ہے پرویز مشرف کو واپس آنا چاہیے، ڈی جی آئی ایس پی آر
انہوں نے اعلان کیا کہ "تفصیلات جلد” جاری کی جائیں گی۔ قیمتوں میں اضافہ، جو اگرچہ ایک انتہائی غیر مقبول اقدام ہے جس نے قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، ایک طویل عرصے سے آئی ایم ایف کا کلیدی مطالبہ تھا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیر کو کہا ہے کہ اگر حکومت نے جولائی تک پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم نہ کی (قیمتوں میں اضافہ) تو ملک ڈیفالٹ ہو جائے گا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے پر ’اصرار‘ کیا ہے۔
معاشی استحکام لانے اور رکے ہوئے ملٹی بلین ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے لیے حکومت نے گزشتہ ماہ پیٹرول کی قیمت میں 60 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا تھا۔
آئی ایم ایف نے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ جولائی 2019 میں، پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ 39 ماہ، 6 بلین ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت پر دستخط کیے تھے۔ اسے تقریباً 3 بلین ڈالر کی رقم کی تقسیم موصول ہوئی لیکن پچھلی حکومت کے ساتھ معاہدہ نہ ہونے پر مزید قسطیں روک دی گئیں۔