پاکستان کی وزارت خارجہ نے افغانستان میں کیے گئے فضائی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کی گئیں۔ بیان کے مطابق، پاکستان اپنی عوام کی حفاظت اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے۔
فضائی حملوں کے پس منظر
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق، افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ پاکستان کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ان گروہوں کی جانب سے ملک کی سلامتی کو لاحق خطرات کے پیشِ نظر یہ فضائی کارروائیاں ضروری تھیں۔
بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پاکستان کسی دوسرے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرتا ہے لیکن اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی پالیسی
پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خاتمے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے۔ ملک کی عسکری اور سفارتی حکمت عملی کا بنیادی مقصد خطے میں امن قائم کرنا اور دہشت گردی کے خطرے کو جڑ سے اکھاڑنا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے اور امید رکھتا ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے گی۔
علاقائی امن اور تعاون کی ضرورت
پاکستان نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھے اور خطے میں امن و استحکام کے قیام میں کردار ادا کرے۔ ترجمان نے زور دیا کہ دہشت گردی کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، اور اس کے خلاف مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔