مقتول نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم نے ہفتے کے روز اسلام آباد کی ایک عدالت میں اپنی بیٹی کے قتل کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو دارالحکومت کے اعلیٰ درجے کے سیکٹر ایف-7/4 میں واقع ایک رہائش گاہ پر قتل کیا گیا تھا۔ اسی دن پہلی اطلاعی رپورٹ ظاہر جعفر کے خلاف درج کی گئی تھی جسے قتل کی جگہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے آج سماعت کی جس کے دوران نور کے والد شوکت نے کہا کہ ان کی کسی سے ’’ذاتی دشمنی‘‘ نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’’میری بیٹی کو ناحق قتل کیا گیا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ظاہر جعفر کو سزائے موت دی جانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں | اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود حکومت منی بجٹ پاس کروانے میں کامیاب
سماعت کے آغاز پر، شوکت نے جج سے درخواست کی کہ وہ پروٹوکول میں کسی کوتاہی کو نظر انداز کریں کیونکہ وہ پہلی بار کمرہ عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس دن کے واقعات سنائے جب نور کو قتل یج بعد ہی اس نے اسے ڈھونڈنا شروع کیا اور جب نور نے اس کا فون اٹھایا تو اس نے کہا کہ وہ کچھ دنوں کے لیے اپنی سہیلیوں کے ساتھ لاہور جارہی ہے اور اپنے والدین سے کہا کہ وہ فکر نہ کریں۔
اسی دوران، ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کے والد کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ پاکستان کے سابق سفیر رہے ہیں لہذا آپ خود بتائیں کہ کیا لڑکی لڑکے کا بغیر رشتے کے تعلق رکھنا جائز ہے؟ تو والد نے کہا کہ یونیورسٹی میں یہ عام چیز ہے اور وہ غصہ میں آ گئے البتہ نور مقدم کے وکیل نے کہا کہ ایسے سوالات مناسب نہیں اور نا ہی ان کی اجازت ہونی چاہیے جس پر اتفاق کیا گیا۔