عبوری وزیر اعظم کے لیے اسحاق ڈار کے امیدوار ہونے کی تصدیق
پاکستان مسلم لیگ ن کے سرکردہ رہنماؤں نے اتوار کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے قانون میں ترمیم کی تصدیق کی ہے تاکہ نگراں سیٹ اپ کو بااختیار بنایا جا سکے اور اگلے نگراں وزیر اعظم کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار امیدوار ہوں۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما نگراں وزیراعظم کے لیے اسحاق ڈار کے نام پر غور کر رہے ہیں۔ اپنی امیدواری کے بارے میں سوالوں کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ کسی عہدے کی خواہش یا لابنگ نہیں کرتے اور وہ اپنے سیاسی کیرئیر کے دوران وزیر خزانہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
نگراں وزیر اعظم کی تقرری کو آسان بنانے کے لیے، مسلم لیگ (ن) کے منصوبے میں الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں ترمیم شامل ہے جو عبوری حکومت کو دیے گئے اختیار سے متعلق ہے۔ یہ ترمیم نگراں سیٹ اپ کو فوری معاشی معاملات کو حل کرنے اور معیشت کی بحالی کے لیے ضروری پالیسیوں کو نافذ کرنے کے لیے بااختیار بنائے گی۔
فیصلہ سازی کا عمل نواز شریف سے شروع ہوگا
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ فیصلہ سازی کا عمل مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف سے شروع ہوگا جو نگراں وزیراعظم کے نام کو حتمی شکل دینے کے لیے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کریں گے۔ جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف آئینی طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سے ملاقات کریں گے۔
وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اگر حکمران اتحاد میں شامل تمام جماعتیں اور اپوزیشن بھی اسحاق ڈار کی امیدواری پر متفق ہو جائیں تو وہ اگلے نگراں وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔ تاہم، احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ اس عہدے کے لیے دوسرے امیدواروں پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں |حکومت نے تمباکو فروشوں کو لائسنس دینا شروع کر دیا
پیپلرز پارٹی کا اسحاق ڈار سے متعلق موقف
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ذرائع نے اسحاق ڈار کی بطور نگراں وزیراعظم امیدواری کے حوالے سے کسی قسم کی پیشگی مشاورت کی تردید کی۔ پی پی پی کے سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنانے کے بارے میں ابھی تک پی پی پی قیادت سے بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ تقرری تنازعہ کا باعث بن سکتی ہے۔
الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں ترمیم کی مسلم لیگ ن کی تجویز نے بحث و مباحثے کو جنم دیا ہے۔ مجوزہ ترامیم نگراں حکومت کو اہم معاشی فیصلے کرنے کی اجازت دیں گی اور اسے اہم معاملات میں مزید اختیارات حاصل ہوں گے۔ حکمران جماعت ان ترامیم کو آئندہ ہفتے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔