متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے 77 ویں یومِ آزادی کے موقع پر "امارات پاکستان سے محبت کرتا ہے” کے عنوان سے ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں دس ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی ہے۔اس تقریب کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان گہرے ثقافتی، سیاسی اور تجارتی تعلقات کو اجاگر کرنا ہے۔یہ تقریب دبئی ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں منعقد ہوئی، جہاں اعلیٰ اماراتی حکام، پاکستانی سفارتکار، اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
تقریب میں شیخ نھیان بن مبارک آل نھیان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم پاکستانی عوام کے ساتھ مل کر ایک روشن مستقبل کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس موقع پر پاکستانی کمیونٹی کے نمایاں افراد کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
متحدہ عرب امارات کے پاکستان سے تاریخی تعلقات
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کا آغاز 1971 میں اس وقت ہوا جب متحدہ عرب امارات کا قیام عمل میں آیا۔ شیخ زاید بن سلطان آل نہیان کی قیادت میں، یو اے ای اور پاکستان کے درمیان ایک مضبوط دوستی کی بنیاد رکھی گئی جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی گئی۔ یہ تعلقات صرف سیاسی سطح تک محدود نہیں ہیں بلکہ دونوں ممالک نے تجارت، ثقافت، اور تعلیم کے شعبوں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کیا ہے۔
ثقافتی اور تجارتی تعلقات
ثقافتی تعلقات کے حوالے سے، دونوں ممالک کے درمیان مختلف ثقافتی تقریبات کا انعقاد ہوتا رہا ہے جس میں پاکستانی فنکاروں اور ثقافتی نمائندوں کی شرکت ہوتی ہے۔ یہ تقریبات دونوں قوموں کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کے رشتے کو مزید مستحکم کرتی ہیں۔
تجارتی تعلقات کے حوالے سے، متحدہ عرب امارات پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ حالیہ برسوں میں، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم مسلسل بڑھ رہا ہے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ یو اے ای نے حال ہی میں پاکستان کے مختلف شعبوں میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ سرمایہ کاری پاکستان کی معیشت کے فروغ میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔
موجودہ تعاون اور مستقبل کے مواقع
متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان تعاون کا سلسلہ صرف ماضی تک محدود نہیں ہے بلکہ حالیہ برسوں میں بھی یہ تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ دونوں ممالک نے سیاسی، تجارتی اور اقتصادی میدان میں متعدد معاہدے کیے ہیں جو دونوں کے مفاد میں ہیں۔
اس تقریب نے ثابت کیا کہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان تعلقات صرف ایک تاریخی ورثہ نہیں ہیں بلکہ یہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی اور ثقافتی سرگرمیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ تعلقات مستقبل میں بھی اسی طرح مضبوط رہیں گے۔
اس تقریب نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور نئے مواقع پیدا کرنے کی ایک نئی راہ دکھائی ہے۔