لبنان کی پارلیمنٹ نے دو سال کے طویل صدارتی خلا کو ختم کرتے ہوئے جمعرات کے روز جوزف عون کو صدر منتخب کیا۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 14 ماہ کے تنازع کے بعد تعمیر نو اور معاشی بحالی کی کوششوں میں مصروف ہے۔
انتخابی عمل
یہ فیصلہ پارلیمنٹ کے 13ویں اجلاس میں ہوا، جس میں عون نے پہلی راؤنڈ میں 128 میں سے 71 ووٹ حاصل کیے، لیکن دوسری راؤنڈ میں 99 ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ حزب اللہ نے ابتدائی راؤنڈ میں ووٹنگ سے گریز کیا لیکن دوسری راؤنڈ میں عون کو حمایت دی، جس سے ان کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔
جوزف عون کا پس منظر
جوزف عون لبنانی فوج کے کمانڈر کے طور پر 2017 میں تعینات ہوئے اور حالیہ جنگ میں ان کی مدت ملازمت کو دو بار بڑھایا گیا۔ ان کی کامیابی کو سعودی عرب، امریکہ اور یورپی یونین کی حمایت حاصل ہے، جو لبنان کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
چیلنجز اور وعدے
عون نے اپنے پہلے خطاب میں عدالتی نظام میں اصلاحات، بدعنوانی کے خلاف جنگ، اور ملک کی سرحدوں کو محفوظ بنانے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے اسرائیل کے قبضے سے لبنانی علاقوں کو آزاد کرانے اور حزب اللہ کے ہتھیاروں پر ریاستی کنٹرول کی بات کی۔
معاشی بحران کا سامنا
لبنان شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے، جہاں کرنسی کی قدر گر چکی ہے اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات بھی محدود ہیں۔ عون کی کامیابی ملک میں اصلاحات اور آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کے نفاذ کے لیے اہم مانی جا رہی ہے۔
اختتام
جوزف عون کی صدارت ملک کے لیے ایک نیا باب کھول سکتی ہے، لیکن انہیں داخلی سیاست کے تضادات اور معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔