شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے آج پیر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر رہنما شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔
جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے شیریں مزاری کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی جہاں شیریں مزاری کے وکلا بیرسٹر شعیب رزاق اور انیق کھٹانہ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ ان کی صاحبزادی ایمان مزاری بھی موجود تھیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ شیریں مزاری کا کسی کیس میں نام نہ ہونے کی صورت میں انہیں دوبارہ گرفتار نہ کیا جائے اور سینئر سیاستدان کو ہدایت کی کہ وہ ڈپٹی کمشنر کو حلف نامہ جمع کرائیں اور کہا کہ وہ آئندہ ایسی کسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں گی۔
حکومت کو سوچنا چاہیے
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایمان مزاری نے کہا کہ ان کی والدہ کو ایک ہفتے میں تین بار گرفتار کیا گیا لیکن آج عدالت نے ان کی والدہ کے لیے دوسرا ایم پی او کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو سوچنا چاہیے اور اس طرح گھروں کو تباہ نہیں کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں | لاہور ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم دے دیا
یہ بھی پڑھیں | ٹی ایل پی کا “پاکستان بچاؤ مارچ” آج کراچی سے شروع ہو گا
شیریں مزاری کی صاحبزادی کا مزید کہنا تھا کہ ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ پارٹی سربراہ عمران خان کارکنوں اور قیادت کو بھول گئے ہیں۔
شیریں مزاری کو 12 مئی کو اسلام آباد پولیس نے ان کے گھر پر چھاپے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ ان کی گرفتاری پی ٹی آئی کے کئی دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں کے بعد عمل میں آئی جن میں عمران خان، اسد عمر، فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، عمر چیمہ، علی محمد خان، سینیٹر اعجاز چوہدری اور دیگر شامل ہیں۔
عمران خان کے علاوہ ان تمام رہنماؤں کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے سیکشن 3 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔