عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کا گوشت احتیاط کے ساتھ کھانا بہتر ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق گرم موسم میں زیادہ گوشت کھانے سے بدہضمی اور دیگر ہاضمے کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، اس لیے اعتدال پسندی سے کھانا ضروری ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عید کے دنوں میں اعتدال سے کھانا پینا اہم ہے، خاص طور پر امراض قلب، ذیابیطس اور گردوں کے مرض میں مبتلا افراد کو کلیجی، گردے، مغز اور پائے کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔
طبی ماہرین کے مطابق، قربانی کے گوشت کو ایک ہفتے سے زیادہ اسٹور نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ گوشت جلد خراب ہوسکتا ہے اور اس سے صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ عید الاضحیٰ کے فوراً بعد گیسٹرو کے کیسز میں بے حد اضافہ دیکھا جاتا ہے۔ اگر گوشت صحیح طریقے سے پکا ہوا نہ ہو تو پیٹ اور آنتوں کے مسائل بڑھ جاتے ہیں، جس سے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گوشت کو پکانے سے پہلے اچھی طرح دھوئیں اور اسے اچھی طرح پکائیں تاکہ بیکٹیریا اور جراثیم کا خاتمہ ہو سکے۔ گوشت کے ساتھ سبزیوں کا استعمال بھی بڑھانا چاہیے تاکہ غذائیت کا توازن برقرار رہے۔ عید کے دنوں میں گوشت کے ساتھ ساتھ پھلوں کا استعمال بھی مفید ہے کیونکہ پھلوں میں موجود فائبر نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔
ادرک کا استعمال بھی ہاضمے کے مسائل کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ کھانے سے پہلے ادرک کا استعمال کرنے سے معدے کی صحت بہتر رہتی ہے اور بدہضمی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح، گڑ کا استعمال بھی نظام ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے اور معدے کے مسائل کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق، عید کے موقع پر کھانے پینے میں اعتدال پسندی سے نہ صرف صحت بہتر رہتی ہے بلکہ زندگی کے دیگر پہلوؤں میں بھی توازن برقرار رہتا ہے۔ اعتدال پسندی کا مطلب یہ ہے کہ ہر چیز کو مناسب مقدار میں استعمال کریں، نہ کہ زیادہ کھانے سے جسم پر بوجھ ڈالیں۔
عید الاضحیٰ کے دوران گوشت کے استعمال میں توازن برقرار رکھنا نہ صرف جسمانی صحت کے لیے مفید ہے بلکہ یہ اسلامی تعلیمات کے بھی عین مطابق ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کھانے پینے میں اعتدال کی تعلیم دی ہے۔ اس لیے عید کے پرمسرت موقع پر بھی احتیاطی تدابیر کو اپنانا چاہیے تاکہ ہم اپنی اور اپنے پیاروں کی صحت کا خیال رکھ سکیں۔
ماہرین کی یہ تجاویز ہمیں یہ یاد دلاتی ہیں کہ عید کی خوشیوں کو منانے کے ساتھ ساتھ صحت کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ اگر ہم ان احتیاطی تدابیر پر عمل کریں گے تو نہ صرف ہم خود کو بیماریوں سے محفوظ رکھ سکیں گے بلکہ عید کی خوشیوں کو بھی بھرپور طریقے سے منا سکیں گے۔