عمران خان کو مکمل صادق و امین نہیں کہا
پاکستان کے سابق چیف جسٹس (سی جے پی) ثاقب نثار نے پیر کو کہا ہے کہ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو 2017 کے فیصلے میں ریزرو کے بغیر کبھی بھی مکمل طور پر صادق اور امین قرار نہیں دیا۔
تفصیلات کے مطابق ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ثاقب نثار نے عمران خان نو صادق و امین قرار دینے کے اپنے فیصلے کے پیچھے دلیل پر روشنی ڈالتے ہوئے وضاحت کی کہ عمران کو تین نکات پر صادق اور امین قرار دیا گیا تھا نا کہ اوور آل۔
یہ بھی پڑھیں | پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے ہفتے اسٹاف سطح کے معاہدے پر دستخط کرنے کا امکان
تین نکات پر صادق اور امین کہا تھا
انہوں نے کہا کہ اکرم شیخ نے تحریری طور پر صرف تین نکات اٹھائے تھے جب انہوں نے عدالت سے عمران خان کے کیس کا فیصلہ کرنے کا کہا تھا اور ان تینوں نکات پر وہ صادق اور امین ثابت ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ ثاقب نثار سپریم کورٹ کے سینئر وکیل تھے جنہوں نے سابق فوجی حکمران ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کے الزام میں مقدمہ چلایا تھا اور بعد ازاں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے ایک کیس کی درخواست کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے عمران خان کو مکمل طور پر صادق اور امین قرار نہیں دیا تھا۔ اس پر سیاست کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا فیصلہ اب بھی سب کے لیے اس بات کی تصدیق کے لیے دستیاب ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دسمبر 2017 میں عمران خان کو صادق و امین قرار دیا تھا تاہم پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیا تھا۔