عمران خان پر حملے کا مقدمہ درج
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر لانگ مارچ کے دوران حملے کا مقدمہ تھانہ وزیر آباد میں درج کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی آر سب انسپکٹر عامر شہزاد کی جانب سے پیر کی شب درج کی گئی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان پر فائرنگ کا مقدمہ قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا جب کہ موقع سے گرفتار ہونے والے صرف نوید نامی شخص کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں کیا درج کیا گیا؟
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کنٹینر پر اللہ والا چوک سے وزیر آباد آرہے تھے کہ شام 4 بجے کے قریب ملزم نوید نے پستول سے فائرنگ کی۔ مارچ میں شامل معظم نامی پی ٹی آئی کا حامی گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا، جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کنٹینر پر زخمی ہو گئے۔ ایف آئی آر میں 11 معلوم اور کچھ نامعلوم زخمیوں کا بھی ذکر ہے۔
یہ بھی پڑھیں | اسلام آباد میں نیم فوجی دستے تعینات، پی ٹی آئی کی جانب سے سڑکیں بلاک
یہ بھی پڑھیں | عمران خان کے وکیل کی سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کی کارروائی ملتوی کرنے کی استدعا
اس میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے ملزم نوید کو پکڑنے کی کوشش کی اور کارکن کے پکڑے جانے کی وجہ سے وہ مزید فائرنگ نہ کر سکا۔ افسوسناک واقعے کے بعد عمران خان طبی امداد کے بعد مناسب علاج کے لیے لاہور روانہ ہوگئے۔
لانگ مارچ پر حملہ وزیر آباد میں ہوا
دوسری جانب لانگ مارچ پر حملہ وزیر آباد میں ہوا جو کہ گجرات ڈویژن کا حصہ ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے وزیرآباد کو ضلع بنانے اور اسے گجرات ڈویژن میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق عمران خان اور دیگر رہنماؤں پر لانگ مارچ کے دوران فائرنگ کا واقعہ گوجرانوالہ میں پیش آیا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع کی تبدیلی سے تفتیش متاثر ہو سکتی ہے تاہم پولیس نے اسے کلیریکل غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا ازالہ کیا جائے گا۔