جون 10 2020: (جنرل رپورٹر) پاکستان میں عوام کی جانب سے ایس او پیز پر عمل نا کئے جانے کے باعث بڑے خطرات کا سامنا لاحق ہے- عالمی ادارے پاکستان کو کورونا کے حوالے سے خطرناک ترین ملک قرار دے رہے ہیں– عالمی ادا صحت نے پاکستان کے نام جاری خط میں لکھا ہے کہ پاکستان کم از کم دو ہفتوں کا مکمل لاک ڈاؤن کرے- پاکستان میں کیسز مثبت آنے کی شرح چوبیس فیصد ہے جو کہ بہت خطرناک ہے
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان دنیا بھر میں کورونا کے حوالے سے نئے کیسز میں دسویں نمبر پر آ چکا ہے جبکہ پاکستان کا نظام آئیسولیشن بھی انتہائی کمزور ہے- یہاں کے شہری ہاتھ دھونے, ماسک پہننے اورسماجی فاصلے جیسی احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کر رہے ہیں
ہانگ کانگ کے ایک سٹڈی گروپ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کورونا وائرس سے نمٹنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے اور اس معاملے میں اسے ایشیاء کا خطرناک ترین ملک قرار دے دیا گیا ہے- عالمی ادارہ صحت نے پاکستان سے کہا ہے کہ پاکستان نے لاک ڈاؤن نرم کیا جبکہ وہ لاک ڈاؤن نرم کرنے کی کسی ایک شرط پر بھی پورا نہیں اترتا- کم از کم 14 دن کا سخت لاک ڈاؤن کرنا اور ٹیسٹ کرنے کی شرح کو بڑھانا ہو گا
عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کوتجویز دی ہے کہ وہ روزانہ کم از کم پچاس ہزار ٹیسٹ کرے تا کہ کورونا وائرس کے خاموش مریضوں کا پتہ لگایا جا سکے- عالمی ادارہ صحت پاکستان مشن کے سربراہ ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے ڈاکٹر یاسمین کے نام خط میں لکھا ہے کہ کورونا وائرس کی رسائی اب پاکستان کے ہر ضلع تک ہو چکی ہے- انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ایک ہزار یومیہ کیسز ہوتے تھے جبکہ لاک ڈاؤن میں سختی ختم کرنے کے بعد یہ تعداد ڈبل ہو چکی ہے-بتایا کہ پاکستان کے ملک بھت کے کیسز میں سے کراچی میں 34 فیصد, لاہور میں 19 فیصد, پشاور میں 5.31 فیصد,کوئٹہ میں 5.25 فیصد جبکہ راولپنڈی میں 3.35 فیصد کورونا کیسز ہیں
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ پاکستان معاشی طور پر لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا- لوگوں کے ساتھ اب سختی سے بڑھتا جائے اور ایس او پیز پر عمل درآمد کروایا جائے گا- جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد نے عالمہ ادارہ صحت کے مشورے کو عین درست قرار دیا اورکہا کہ عالمی ادارہ صحت سہی کہتا ہے اگر کیسز بڑھتے ہیں تولاک ڈاؤن کرنا پڑے گا- لاک ڈاؤن کا فیصلہ کابینہ کمیٹی کی مشاورت سے کیا جائے گا