شیخ رشید کو رات گئے گرفتار کر لیا گیا
عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے رہنما اور پی ٹی آئی کے اتحادی شیخ رشید احمد کو آج جمعرات کو اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ انہیں سٹی پولیس نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف ریمارکس کے سلسلے میں رات گئے گرفتار کیا تھا۔
شیخ رشید کو پی پی پی راولپنڈی ڈویژن کے نائب صدر راجہ عنایت الرحمان کی جانب سے درج پولیس شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شیخ رشید نے 27 جنوری کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں الزام لگایا تھا کہ آصف زرداری کو کچھ دہشت گردوں کی مدد حاصل ہے اور انہوں نے عمران خان کے قتل کا منصوبہ بنایا ہے۔
آصف زرداری پر قتل کے پلان کا الزام
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے 27 جنوری کو ایک ٹیلی ویژن خطاب میں الزام لگایا تھا کہ زرداری قتل کی ایک تازہ سازش "پلان سی” کے پیچھے ہیں اور اس مقصد کے لیے ایک دہشت گرد گروپ کو پیسے دئیے گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے اپنے الزام پر کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
شیخ رشید کی سماعت کا احوال
آج جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے دوران پولیس نے شیخ رشید کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جب کہ استغاثہ نے بھی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
سماعت کے آغاز پر پراسیکیوٹر نے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا اور پولیس نے عدالت سے شیخ رشید کے 8 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی۔
شیخ رشید نے کہا کہ پہلے میری ہتھکڑیاں کھولو‘۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں 16 بار وزیر رہ چکا ہوں۔ ہتھکڑی کیوں نہیں کھولی جاتی؟ انہوں نے اسے ساری رات سے لگا رکھا ہے۔ ان کا مطالبہ مانتے ہوئے پولیس نے ہتھکڑیاں کھول دیں۔
پراسیکیوٹر عدنان کی جانب سے شیخ رشید کے خلاف درج مقدمہ پڑھ کر سنانے پر جج نے کہا کہ مجھے وہ سزا اس کیس میں دکھائیں جہاں دفعہ 120 لاگو ہو۔
یہ بھی پڑھیں | عمران خان کراچی کی تمام نشستوں پر ضمنی الیکشن لڑیں گے
یہ بھی پڑھیں | مجھے قتل کرنے کا پلان سی آصف زرداری نے بنایا، عمران خان کا الزام
پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ شیخ رشید آصف زرداری کے خاندان کے لیے خطرہ پیدا کر رہے ہیں۔ دفعہ کے مطابق شیخ رشید کو سات سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے بیان دیا ہے کہ آصف علی زرداری نے عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کی ہے۔ پاکستان میں لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر گلے کاٹنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔ عمران خان پر پہلے بھی حملے ہو چکے ہیں۔ عمران خان اور آصف زرداری کی جماعت کے درمیان اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ آصف زرداری اور ان کے خاندان کی جان کو خطرہ ہے۔