لوگوں کو اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی۔
29 اگست کو اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
درخواست ضمانت خارج کر دی
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت خارج کر دی ہے۔
درخواست کی سماعت کے دوران شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل ان کے بیان کے حوالے سے پیدا ہونے والی کسی بھی غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ملزم کے وکیل برہان معظم نے اپنے دلائل میں کہا کہ شہباز گل بھی معافی مانگنے پر آمادہ ہیں تاہم عدالت نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح مختلف نکات اٹھا کر بغاوت کا الزام لگایا گیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ سٹی مجسٹریٹ نے شہباز گل پر بغاوت کا الزام لگایا اور مقدمے کے اندراج کے بعد مزید 5 ملزمان کو بھی نامزد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں | عمران خان کا براہ راست تقریر پر ہابندی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع
یہ بھی پڑھیں | شہباز گل معافی مانگنے کے لئے تیار ہے، وکیل
وکیل معظم برہان نے کہا کہ شہباز گل نے کبھی بغاوت کا نہیں سوچا، ویڈیو کی نقل سے واضح ہے کہ مختلف جگہوں سے پوائنٹس اٹھا کر مقدمہ درج کیا گیا۔
شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ اس پورے بیان میں کہیں نہ کہیں غلط فہمی ہوئی ہے اس لیے ان کے موکل اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ شہباز گل (شہباز گل) بھی معافی مانگنے کو تیار ہیں لیکن انہیں مختلف نکات اٹھانے اور ان پر بغاوت کا الزام لگانے کا حق کیسے حاصل ہوا؟
گزشتہ سماعت کے دوران شہباز گل کے بیان اور اینکر کے سوال کی ویڈیو بھی کمرہ عدالت میں چلائی گئی تھی۔ قبل ازیں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے درخواست ضمانت پر سماعت شروع کی تو تفتیشی افسر انسپکٹر ارشد رکارڈ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استغاثہ کو ملزمان کے وکلا کو ٹرائل ریکارڈ دکھانے کی ہدایت کی۔ پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ سپلیمنٹری نہیں دکھا سکتے دوسرے ریکارڈ دکھا رہے ہیں۔ عدالت نے شہباز گل کے وکلا کو کیس میں 12 گواہوں کے 161 بیانات پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ملزمہ کے وکیل برہان معظم نے موکل کے دفاع کے لیے آسیہ بی بی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آسیہ بی بی کا مؤقف تھا کہ اس نے گستاخی نہیں کی تاہم مدعی نے کہا کہ اس نے گستاخی کی۔ کیس نہیں بنتا، طیارہ حادثے پر جھوٹی ٹویٹ بعد میں پھیلائی گئی، شہباز گل کا بھی کوئی قصور نہیں۔