مئی 02 2020: (جنرل رپورٹر) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مڈل آرڈر بیسٹمین محمد یوسف نے کہا ہے کہ شعیب اختر اور تفضل رضوی کو چاہیے کہ معاملہ کو بڑھانے کی بجائے افہام و تفہیم سے حل کریں
تفصیلات کے مطابق سابق کپتان محمد یوسف نے شعیب اختر اور تفضل رضوی کے درمیان ہونے والے تنازعے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے- محمد یوسف نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شعیب اختر پاکستان کے اسٹار کرکٹر ہیں
محمد یوسف نے کہا کہ ایسی تنازعہ والی باتوں سے بالآخر کرکٹ پیچھے رہ جاتی ہے اور ہمارے نوجوان کھلاڑیوں پر بھی یہ باتیں برا اثر چھوڑتی ہیں
واضح رہے کہ پچھلے دنوں شعیب اختر نے عمر اکمل کو ملنےوالی 3 سالہ سزا کی شدید مذمت کی تھی اور تفضل رضوی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا
یاد رہے کہ پی سی بی اور تفضل رضوی کے خلاف سوشل میڈیا پر بیان دینے پر شعیب اختر کو ساڑھے چار کڑوڑ روپے کا قانونی نوٹس بھیجا گیا تھس جس میں تحریر تھا کہ شعیب اختر نے اپنے ایک بیان میں وکلاء اور ان کے شعبے کی تضحیک کی ہے جس پر ساڑھے 4 کڑوڑ کا نوٹس تھما دیا گیا- زرائع کے مطابق ایڈووکیٹ یاور ذوالفقار نے اپنے وکیل ندیم سرور کی وساطت سے یہ نوٹس بھجوایا جس میں وکلاء کی تضحیک کرنے کا الزام لگایا ہے-نوٹس میں لکھا گیا کہ شعیب اختر نے اہبے اپنے بیان میں وکلاء اور ان کی برادری کے لئے غلط الفاظ استعمال کئے ہیں جو کہ وکلاء برادری کی توہین ہے- نوٹس میں کہا گیا کہ شعیب اختر کا یہ بیان کسی صورت قابل قبول نہیں ہے
شعیب اختر کو بھیجے گئے قانونی نوٹس میں مزید لکھا گیا کہ شعیب اختر کو چودہ روز کے اندر وکلاء برادری سے غیر مشروط معافی مانگنی ہو گی- اگر وہ وکلاء برادری سے معافی نہیں مانگتے تو ان کے خلاف عدالت میں بھی کیس دائر کر دیا جائے گا
دوسری جانب پی سی بی نے بھی شعیب اختر کے بیان کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی زبان کے الفاظ کا چناؤ غیر مناسب اور ہتک آمیز ہے جسے کسی بھی مہذب معاشرے میں قبول نہیں کیا جا سکتا
پہ سی بی کے لیگل ایڈوائزر تفضل رضوی نے بھی سابق فاسٹ بولر شعیب اختر پر 10 کڑوڑ کے ہرجانے کا دعوی کیا ہے-انہوں نے کہا کہ شعیب اختر نے سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے میرے خلاف نازیبا باتیں کی ہیں- انہوں نے کہا کہ میں سائبر کرائم ایکٹ کے تحت بھی کاروائی کروں گا جس کے لئے ایک آئی اے کو درخواست دے گئی ہے
سابق کپتان محمد یوسف نے شعیب اختر اور تفضل رضوی کے درمیان ہونے والے تنازعے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے