وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعرات کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق کے ابھی نندن سے متعلق الزامات کو مسترد کردیا ہے جس میں انہوں نے ہندوستانی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کرنے سے متعلق بیان دیا ہے۔
اس پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ذمہ دار لوگ غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہیں قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادو سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ ونگ کمانڈر ابی نندن ورتھمان سے متعلق یوں دباؤ سے متعلق غلط بیانی کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جانب سے دیئے گئے تبصرے سچائی کے برخلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے حاصل کردہ انٹلیجنس رپورٹس کے حوالے سے تمام پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں ضرور لیا تھا لیکن اس ملاقات میں پکڑے گئے ہندوستانی پائلٹ کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاسی فوائد کے لئے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیانات جاری کیے جارہے ہیں۔ ذمہ دار لوگ غیر ذمہ دارانہ طور پر بات کر رہے ہیں جو کہ حیرت کی بات ہے۔
شاہ محمود قریشی نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق اپنے موقف پر اپوزیشن کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں معاملے سے متعلق بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے کے ساتھ ساتھ اس معاملے پر پاکستان کے مؤقف کو پڑھنے کا مشورہ دیا۔
مزید پڑھئے | محبوبہ مفتی نے پریس کانفرنس کے دوران انڈین پرچم کو اٹھانے سے انکار کر دیا
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کلبھوشن کیس میں آئی سی جے کے فیصلے کی تعمیل کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے منظور کردہ ایک آرڈیننس پر تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ،اور اسے بھارتی جاسوس کو معافی دینے کے اقدام کے طور پر بیان کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان آسانی سے ہندوستان کو ایک اور موقع نہیں دینا چاہتا تھا کہ وہ ملک کو آئی سی جے میں لے جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ لوگ کلبھوشن اور ابی نندن کے معاملات پر قوم کو گمراہ کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گرفتار بھارتی پائلٹ کی رہائی کو بغیر کسی وجہ اور محض سیاسی مقاصد کے لئے متنازعہ بنایا جارہا ہے۔
دوسری جانب ن لیگی رہنما ایاز صادق نے انڈین پراپیگنڈہ سے متعلق جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا نے ان کے بیان کو اپنی مرضی کے مطابق بیان کرنے کی کوشش کی ہے جب کہ ان کی بات کو تڑور مڑور کر بیان کیا گیا ہے۔