سپریم کورٹ آئین کے ساتھ کھڑا ہے
چیف جسٹس کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ وہ ایسے وقت میں آئین کے ساتھ کھڑے ہیں جب وفاقی حکومت اور عدلیہ آپس میں دست و گریباں ہیں اور سپریم کورٹ کے ججوں کے دو گروپوں کے درمیان اختلاف ہے۔
تفصیلات کے مطابق 1973 کے آئین کی گولڈن جوبلی کے موقع پر قومی اسمبلی کے ہال میں سینئر جج کی موجودگی نے ایک تنازعہ کو جنم دیا کیونکہ بعض ناقدین کا کہنا تھا کہ جج کو اس تقریب میں شرکت نہیں کرنی چاہیے تھی۔
جنرل فائز عیسی کی این سی سی میں شرکت
جسٹس عیسیٰ، جو سپریم کورٹ کی عمارت سے پارلیمنٹ ہاؤس تک پیدل چلے، قومی آئین کنونشن (این سی سی) میں شرکت کرنے والے سپریم کورٹ کے واحد جج تھے۔
معلوم ہوا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے سپریم کورٹ کے تمام ججز کو مدعو کیا تھا۔ تاہم جسٹس عیسیٰ کے علاوہ کسی نے بھی تقریب میں شرکت کا انتخاب نہیں کیا۔
تقریر کرنے کے بعد جیسے ہی وہ پارلیمنٹ ہاؤس سے واپس سپریم کورٹ گئے تو یوٹیوبرز سمیت متعدد افراد نے جج کو روکا اور ان سے مختلف سوالات کیے لیکن وہ خاموش رہے اور کہا کہ وہ جو کچھ کہنا چاہتے ہیں وہ اسمبلی ہال میں کہہ چکے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جسٹس فائز عیسیٰ کی تقریب میں شرکت پر کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | پی ڈی ایم حکومت کو سال مکمل؛ وزیر اعظم شہباز شریف نے کامیابیاں گنوا دیں