سندھ اسمبلی نے بدھ کے روز مالی سال 2025-26 کے لیے 3450 ارب روپے کا ریکارڈ بجٹ منظور کر لیا ہے۔ یہ بجٹ پچھلے سال کے مقابلے میں 12.9 فیصد زیادہ اخراجات پر مشتمل ہے۔
سندھ اسمبلی میں تاریخی اتحاد
ایوان میں ایک نایاب منظر دیکھنے کو ملا جب حکومت اور اپوزیشن نے بجٹ اجلاس کے دوران مل کر کام کیا۔ اس بار حیران کن طور پر حکومتی ارکان نے بھی کٹ موشن پیش کیا جس میں عدالتی عملے کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے مختص 8 ارب روپے پر سوال اٹھایا گیا۔ عام طور پر یہ عمل صرف اپوزیشن کی طرف سے کیا جاتا ہے۔
سندھ بجٹ میں کیا منظور ہوا؟
مالی سال 2025-26 کا سالانہ بجٹ
سندھ فنانس بل 2025
مختلف محکموں کے لیے 188 مطالبات زر
مالی سال 2024-25 کے لیے ضمنی گرانٹس
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ: "ترقی پسند، عوام دوست بجٹ”
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے اسےجامع اور ترقی پر مبنی منصوبہ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ بجٹ معاشی ترقی، برابری اور مؤثر گورننس کو فروغ دے گا۔
اپوزیشن کا خیرمقدم
اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے امید ظاہر کی کہ حکومت مستقبل میں اپنی خامیوں کو بہتر بنائے گی۔
جماعت اسلامی کے محمد فاروق نے جمہوری ماحول کی تعریف کی اور وزیراعلیٰ کی برداشت کو سراہا۔
تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے شبیر قریشی نے اس بجٹ کو سندھ میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا۔
سندھ فنانس بل میں اہم ریلیف اقدامات
مالی سال 2025-26 کے سندھ فنانس بل میں کسانوں، ٹرانسپورٹرز، چھوٹے کاروباری طبقے اور عام عوام کے لیے اہم ریلیف شامل کیے گئے ہیں۔
کسانوں کے لیے:
کپاس فیس ختم کر دی گئی (پیداوار میں 30.7٪ کمی کے باعث)
ڈرینیج ٹیکس (آبی نکاسی ٹیکس) ختم کر دیا گیا
مندرجہ ذیل خدمات کی فیس میں 50٪ کمی:
انتقال نامہ
وراثتی سرٹیفکیٹ
سیلز اور سالونسی سرٹیفکیٹ
ٹرانسپورٹ سیکٹر کے لیے:
کمرشل گاڑیوں پر سالانہ فلیٹ ٹیکس کم کر کے 1000 روپے کر دیا گیا
دستاویزات کے ٹیکس میں 50 فیصد کمی
عوام کے لیے:
موٹر سائیکل سواروں کو انشورنس سے استثنا
تھرڈ پارٹی انشورنس پر اسٹامپ ڈیوٹی صرف 50 روپے
تفریحی شعبے کے لیے:
سینما، تھیٹر، آرٹ کونسلز، واٹر پارکس اور ثقافتی پروگراموں پر عائد تفریحی ٹیکس ختم
عوام دوست بجٹ
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بجٹ سیشن کے اختتام پر کہا کہ یہ بجٹ سندھ حکومت کی معاشی ترقی، پسے ہوئے طبقات کی حمایت اور پائیدار ترقی کے عزم کا ثبوت ہے۔
"یہ بجٹ ترقی، برابری اور عوام کی بہتری کی طرف ایک اہم قدم ہے۔”