زرمبادلہ کے ذخائر چار سال کی کم ترین سطح پر آگئے
پاکستان کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 6.7 بلین ڈالر پر آ گئے ہیں جو کہ تقریباً چار سالوں میں اس کی کم ترین سطح ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جمعرات کو یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ملک کو اپنے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے غیر ملکی امداد کی اشد ضرورت ہے اور ساتھ ہی ساتھ اگلے مالی سال کے لیے قرض کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے کافی ذخائر کو یقینی بنانا ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں 784 ملین ڈالر کی کمی
بینک کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ نومبر کے آخر سے اب تک زرمبادلہ کے ذخائر میں 784 ملین ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس مزید 5.8 بلین ڈالر ہیں۔
آخری بار زرمبادلہ کے ذخائر جنوری 2019 میں 7 بلین ڈالر سے نیچے آئے تھے جب وہ 6.6 بلین ڈالر تھے۔
معاشی بحران کی وجہ سیلاب اور مہنگائی ہے
جمعرات کو ایک انٹرویو میں، اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان کا معاشی بحران بنیادی طور پر اس سال کے تباہ کن سیلاب، یوکرائن کی جاری جنگ اور عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں | بلاول بھٹو کی دنیا سے پاکستان کے بارے میں ’دقیانوسی تصورات‘ ختم کرنے کی اپیل
یہ بھی پڑھیں | اعظم سواتی کے خلاف کیسز کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ ہفتے اپنے میچورنگ بانڈز اور دیگر بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے 1 بلین ڈالر کی ادائیگی کی جس کے نتیجے میں غیر ملکی ذخائر میں کمی واقع ہوئی۔
پاکستان کو آنے والے مالی سال میں اپنے غیر ملکی قرض دہندگان کو تقریباً 33 بلین ڈالر ادا کرنے ہیں۔
حکومت ایک ملک سے 3 بلین ڈالر قرض کے لئے بات چیت کر رہی ہے
مرکزی بینک کے سربراہ نے بتایا کہ پاکستان کو گزشتہ ہفتے اس کی ادائیگی کو پورا کرنے کے لیے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے 500 ملین ڈالر موصول ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مزید تفصیلات بتائے بغیر ایک "دوستانہ ملک” سے 3 بلین ڈالر قرض حاصل کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔
ایک متعلقہ پیش رفت میں، سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے جمعرات کو بتایا کہ ہم سے جتنا ہو سکے پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ریاض سے 4.2 بلین ڈالر کا پیکیج ملنے کا امکان ہے۔
دریں اثنا، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج میں 7 ارب ڈالر کے اجراء کا جائزہ ستمبر سے زیر التوا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ 2019 میں 6 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پر اتفاق کیا گیا تھا جبکہ اس سال کے شروع میں مزید 1 بلین ڈالر کا وعدہ کیا گیا تھا۔