وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈا پور نے کہا ہے کہ ان کی حکومت مرکز کو صوبے کے حقوق غصب کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
علی امین گنڈا پور نے ویڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد میں کلائمیٹ چینج کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ہمارے کاربن کریڈٹس پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت صوبے کے وسائل اور رہائشیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ انہوں نے وفاقی حکومت کے "غیر منصفانہ رویہ” پر تنقید کی اور کہا کہ ان کی حکومت صوبے کے جائز حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کے پی میں ملک کے 45 فیصد جنگلات ہیں جب کہ ملک کے کاربن کریڈٹ کا نصف اس سے حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کسی کو ان اثاثوں کو ہڑپ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے 80 فیصد جنگلات عوام کی ملکیت ہیں، لہٰذا حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے عوام کے حقوق کا تحفظ ان کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے مرکز کی جانب سے صوبے میں نئے چیف سیکرٹری کی تقرری میں رکاوٹوں کی بھی شکایت کی اور کہا کہ اگر وفاقی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ صوبہ اپنے آئینی حقوق سے دستبردار ہو جائے گا تو یہ غلط ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق، وزیر اعلی خیبر پختونخواہ نے مرکز سے کہا کہ وہ صوبے کے واجبات کو بلا تاخیر ادا کرے۔ انہوں نے صوبے میں بجلی کے صارفین کے خلاف درج ہونے والے مقدمات اور ان کے گھروں پر چھاپوں کے بارے میں بھی "تحفظات” کا اظہار کیا اور کہا کہ وفاقی حکومت کو یہ کریک ڈاؤن کرنے کی بجائے کے پی کے ساتھ اس معاملے پر بہتر طور پر بات کرنی چاہیے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو صوبے کی طرف سے پیدا ہونے والے تمباکو پر ٹیکس کی مد میں سالانہ 300 ارب روپے ملتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مرکز کی طرح ٹیکس لگانا صوبے کا بھی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرکز کو ٹیکس کا واجب الادا حصہ دیں گے لیکن ہم اسے اپنے پیسے پر قبضہ نہیں کرنے دے سکتے۔