پاکستان کی حکومت نے نان فائلرز کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جا سکے اور ملک کی معیشت کو بہتر بنایا جا سکے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نے اعلان کیا ہے کہ وہ نان فائلرز کی کیٹیگری کو ختم کرنے جا رہا ہے اور ان پر مختلف پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ اس حکمت عملی کے تحت، نان فائلرز کو غیر مذہبی سفر، جائیداد کی خریداری، اور گاڑیوں کے حصول جیسے مالی معاملات میں شامل ہونے سے روکا جائے گا۔
حکومت کے اس اقدام کا مقصد ٹیکس نیٹ میں شامل نہ ہونے والے افراد کو حوصلہ شکنی کرنا ہے، اور انہیں مجبور کرنا ہے کہ وہ اپنے مالیاتی معاملات میں شفافیت اختیار کریں۔
اس سے نہ صرف ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک کی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ FBR کے چیئرمین کے مطابق، پاکستان کے امیر ترین 1% طبقے کا بڑا حصہ ٹیکس ادا کرنے میں ناکام ہے، جس سے ٹیکس کی وصولی میں بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
اس منصوبے کے تحت، حکومت نے چیک کے ذریعے بڑی مقدار میں نقدی نکالنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ بھی کیا ہے اور بینکوں کے ذریعے کی جانے والی ٹرانزیکشنز پر نظر رکھی جائے گی۔
ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ وہ جلد ہی ایسی جائیدادیں خریدنا شروع کرے گا جو مارکیٹ ویلیو سے کم قیمت پر ظاہر کی گئی ہیں، تاکہ ٹیکس چوری کو روکا جا سکے۔
موجودہ حالات میں، کاروباری برادری کے مختلف نمائندگان نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے، لیکن کچھ حلقوں نے اس کی مؤثر عمل درآمد کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔