وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کا انحصار جموں و کشمیر تنازع کے منصفانہ حل پر ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔
وزیر اعظم نے یہ ریمارکس اسلام آباد میں کشمیری ڈائیسپورا کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران دیے جس کی قیادت ڈاکٹر غلام نبی فائی کر رہے تھے۔
انہوں نے کشمیری عوام کے حقوق کے لیے جاری کوششوں اور بھارتی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر روشنی ڈالی۔ مزید برآں، شہباز شریف نے عالمی سطح پر کشمیر مسئلے کو اجاگر کرنے اور کشمیری عوام کے مصائب کو بیان کرنے کی کاوشوں کی تعریف کی۔
وزیر اعظم نے 2022 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور دیگر عالمی فورمز پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کا بھی ذکر کیا اور کشمیری عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی برادری کی توجہ مبذول کرانے کی کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35A کی منسوخی، جس نے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دی تھی، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان مسلسل عالمی برادری سے اپیل کر رہا ہے کہ وہ کشمیر میں رائے شماری کا انعقاد کرائے تاکہ مسئلہ کا حل ممکن ہو سکے۔