لاہور میں 9 مئی کو جناح ہاؤس (کور کمانڈر ہاؤس) اور عسکری کارپوریٹ ٹاور پر آتشزدگی کے حملوں کی تحقیقات کے لیے پنجاب کی عبوری حکومت کی تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو طلب کر لیا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کامران عادل کی سربراہی میں جے آئی ٹی نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو 30 مئی کو شام 4 بجے تحقیقاتی ادارے کے سامنے پیش ہونے کو کہا ہے۔
اس معاملے سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی 9 مئی کے فسادات کے حوالے سے عمران خان سے پوچھ گچھ کرے گی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے 9 مئی کو ہونے والے حملوں اور پرتشدد مظاہروں کی تحقیقات کے لیے 10 مختلف مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی ہیں جسے فوج نے "یوم سیاہ” کے نام سے موسوم کیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ عمران خان کو صوبے کے مختلف تھانوں میں درج کئی ایف آئی آرز میں نامزد کیا گیا تھا۔
کیا عمران خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے؟
ذرائع نے مزید بتایا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے نوٹس موصول ہونے کے بعد عمران خان نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کی ہے تاہم ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہو سکا کہ پی ٹی آئی چیئرمین تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے یا نہیں۔
پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے سمیت 16 افراد مقدمے کے لیے فوج کے حوالے
یہ بھی پڑھیں | پیپلز پارٹی سیاسی جماعتوں پر پابندی کی مخالفت کرتی ہے: قمر زمان کائرہ
زرائع کے مطابق 25 مئی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ میں ملوث 16 ملزمان کو کمانڈنگ آفیسر کے حوالے کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ ان پر فوجی قوانین کے تحت مقدمہ چلایا جا سکے کیونکہ ملک میں مجرموں پر شکنجہ کسا جا رہا ہے۔