ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے، وزیر اعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ تقریباً 26 ملین سکول نہ جانے والے بچوں کو داخل کرائیں گے اور تعلیم کو فروغ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد پاکستان کو دنیا کے سب سے زیادہ پڑھے لکھے معاشرے میں تبدیل کرنا ہے۔
وزیر اعظم نے قومی کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم 26 ملین اسکول سے باہر بچوں کے چیلنج سے نمٹیں گے۔ ہم انہیں اسکول واپس لائیں گے۔ میں آج سے پورے پاکستان میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہوں۔ جس طرح ہم نے پنجاب میں تعلیم کو عام کیا، ہم پاکستان میں بھی کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں ذاتی طور پر پروگرام کی نگرانی کروں گا اور تمام وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کروں گا، ان کی سیاسی وابستگیوں سے قطع نظر، متحد ہو کر صوبے بھی ان کی حمایت کریں گے۔
تقریب میں وفاقی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، وائس چانسلرز، سفارتکاروں اور ترقیاتی شراکت داروں نے شرکت کی۔
وزیر اعظم مے کہا کہ یہ ہمارے بچوں اور ہمارے مستقبل کے بارے میں ہے۔یہ ایک بہت مشکل کام ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ لیکن ناممکن نہیں۔ جرمنی اور جاپان اس کی مثالیں ہیں۔ پاکستان کیوں نہیں تعلیم یافتہ بن سکتا؟ میں ضمانت دیتا ہوں کہ اگر ہم آج متحد ہو کر آگے بڑھیں تو پاکستان ایک دن سب سے زیادہ پڑھے لکھے معاشرے کے طور پر ابھرے گا۔
اپنے خطاب میں وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شعبہ تعلیم کو فوری اقدامات اور فوری ردعمل کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان اس مقام پر کھڑا ہے جہاں سے واپسی کا کوئی آپشن نہیں ہے۔ پاکستان میں تعلیم کے اعدادوشمار پریشان کن، تشویشناک اور مایوس کن ہیں۔