6 بلین ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کو بحال کر دیا
بلومبرگ نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے بدھ کو عملے کی سطح پر ایک معاہدہ کیا ہے جس نے ملک کے لیے 6 بلین ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کو بحال کر دیا ہے۔
یہ اقدام اتحادی حکومت کی جانب سے عالمی قرض دہندہ کی جانب سے مقرر کردہ تمام "سخت” شرائط پر عمل پیرا ہونے کے بعد کیا گیا ہے جس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور توانائی کے نرخوں میں اضافہ اور دیگر شامل ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے باضابطہ اعلان جلد متوقع ہے۔
عملے کی سطح کا معاہدہ 1.2 بلین ڈالر کی تقسیم کی راہ ہموار کرے گا جو اگست میں متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں | پاکستانی صحت حکام نے کوویڈ۱۹ کی چھٹی لہر سے خبردار کر دیا
بلومبرگ نے رپورٹ کیا کہ اس رقم سے اسلام آباد کو ریلیف ملے گا کیونکہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اس قدر کم ہو رہے ہیں کہ وہ صرف دو ماہ سے بھی کم درآمدات کو پورا کر سکتے ہیں۔
جون میں، پاکستان اور فنڈ کے عملے نے بجٹ 2022-23 پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے خاطر خواہ پیش رفت حاصل کی جس کے بعد آئی ایم ایف نے اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کے ایک مسودہ یادداشت کا اشتراک ہوا تھا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے 28 جون کو اعلان کیا کہ پاکستان کو ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزوں کے لیے آئی ایم ایف سے میفپ موصول ہو گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے جون 2019 میں پاکستان کے اقتصادی منصوبے کی حمایت کے لیے تین سالہ، 6 بلین ڈالر کے قرض کی منظوری دی تھی، جس کا مقصد "ملکی معیشت میں پائیدار ترقی اور معیار زندگی کو بہتر بنانا” تھا۔