ادارہ شماریات کی جانب سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے جس میں ایک سال کے دوران مہنگی ہونے والی اشیاء کی تفصیل لکھی ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک سال میں آٹے کا 20 کلو والے تھیلے کی قیمت میں 204 روہے اضافہ ہوا ہے۔ جس کے بعد آٹے کے ہیس کلو والے تھیلے کی قیمت 844 سے بڑھ کر 1048 ہو چکی ہے۔ جبکہ اگر چینی کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے تو ایک سال میں 8 روہے 78 پیسے فی کلو کے حساب سے مہنگی ہوئی ہے جس کے بعد چینی کی فی کلو قیمت 72 سے بڑھ کر 81 روپے ہو گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق جولائی 2019 سے لے کر جولائی 2020 تک ٹماٹر فی کلو کے حساب سے 27 رپوے مہنگا ہوا ہے جبکہ اسی ایک سال کے عرصے میں سرخ مرچ 109 روہے، مرغی 39 روہے ، انڈوں کی قیمت 33 روپے فی درجن جبکہ گڑ کی قیمت میں بھی 20 روہے فی کلو کے حساب میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں لکھا ہے کہ دال مونگ 92 روپے، دال ماش 68 روپے، دال مسور 34، دال چنا 10 روپے فی کلو کے حساب سے مہنگے ہوئے ہیں جبکہ چاول کی قیمتوں کا جائزہ کیا جائے تو جولائی 2019 سے لے کر جولائی 202 تک چاول کی قیمتوں میں 6 روہے فی کلو کے حساب سے اضافہ ہوا ہے۔
بات چھوٹے گوشت کی ہو تو 80 روپے فی کلو جبکہ بڑا گوشت 41 روپے فی کلو مہنگا ہوا ہے۔ جبکہ اسی ایک سال میں آلو فی کلو کے حساب سے 26 روہے، لہسن 3 روپے، دودھ 7 کلو فی لیٹر جبکہ خشک دودھ کی قیمت میں 46 روہے فی 390 گرام کے حساب سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
گھی کی قیمتوں میں 50 روپے فی کلو چائے 19 روپے فی 190 گرام جبکہ دہی کی قیمت میں ایک سال کے دوران 5 روپے کا اضافہ ہوا ہے نیز کیلے بھی 3 روپے فی درجن کے حساب سے مہنگے ہوئے ہیں۔
دستاویزاتی زرائع کے مطابق 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد رہی جبکہ مالی سال 2018-19 میں مہنگائی کی شرح 6 فیصد تھی۔