اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے معروف انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری کو تین دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ ان پر اسلام آباد میں ایک مظاہرے کے دوران رکاوٹیں ہٹانے اور ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ان کے ساتھ ان کے شوہر علی وزیر کو بھی اسی کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ایمان مزاری کی گرفتاری پر ان کے وکلاء نے اعتراض کیا ہے کہ یہ الزامات محض انتقامی کارروائی ہے۔
اس کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ نے دلیل دی کہ ملزمان نے احتجاج کے دوران رکاوٹیں ہٹائیں جس سے شہر میں امن و امان کی صورتحال متاثر ہوئی۔ ایمان مزاری کے وکیل نے استدلال کیا کہ ان کے مؤکل پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے جسمانی حراست ضروری نہیں ہے کیونکہ ان کا مؤکل فرار نہیں ہو رہا اور عدالت میں پیش ہو چکا ہے۔
ایمان مزاری کی گرفتاری کے بعد انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے آزادی اظہار رائے پر قدغن قرار دیا ہے۔ عدالت نے تین روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد انہیں خواتین پولیس اسٹیشن میں رکھنے کا حکم دیا ہے اور مزید کارروائی کے لیے پولیس کو تفتیش کرنے کی اجازت دی ہے۔