پاکستان کی سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ حالیہ امریکی پابندیاں پاکستان کے میزائل پروگرام کو نہ تو متاثر کریں گی اور نہ ہی اس کی رفتار کو کم کریں گی۔
امریکی پابندیوں کا اعلان
امریکہ نے بدھ کو پاکستان کے میزائل پروگرام کے حوالے سے چار پاکستانی اداروں پر پابندیاں عائد کیں، جن پر ان ہتھیاروں کی تیاری یا ترسیل میں مبینہ شمولیت کا الزام ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ہتھیاروں کی تیاری اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا ردعمل
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، “بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ چار سالوں میں چھ یا سات بار ایسی پابندیاں عائد کی ہیں۔ لیکن ایک بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ اس قسم کی پابندیاں پاکستان کی سلامتی، ایٹمی پالیسی، یا میزائل پروگرام کو متاثر نہیں کر سکتیں۔”
تاریخی پس منظر
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے آغاز سے ہی مختلف پابندیاں لگانے کی کوشش کی ہے تاکہ اسے روک سکے یا کمزور کر سکے۔ “یہ پابندیاں پاکستان کے میزائل پروگرام کو ختم کرنے یا اس کی ترقی کو محدود کرنے کے لیے تھیں، لیکن تاریخ نے ثابت کیا کہ یہ کوششیں بے اثر رہیں۔”
پابندیوں میں امتیازی سلوک
ڈاکٹر لودھی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ پابندیاں امتیازی ہیں کیونکہ امریکہ نے بھارت کے میزائل پروگرام پر کبھی پابندیاں نہیں لگائیں، حالانکہ وہ پاکستان کے مقابلے میں زیادہ ترقی یافتہ ہے۔