ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ کا خطرہ صرف پاکستان تک محدود نہیں، پوری خطے کے لیے تشویش کا باعث ہے: منیر اکرم
نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف مؤثر کارروائی پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ داعش، تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور مجید بریگیڈ نہ صرف پاکستان اور افغانستان بلکہ پورے خطے اور اس سے باہر بھی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف سنجیدگی سے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ
منیر اکرم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ایک تحقیقی ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے مطابق جنوری 2025 میں پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی تعداد میں 42% اضافہ ہوا۔
📌 ملک بھر میں دہشت گردی کے 74 حملے ریکارڈ کیے گئے
📌 91 افراد جاں بحق، جن میں 35 سیکیورٹی اہلکار، 20 عام شہری اور 36 دہشت گرد شامل ہیں
📌 117 افراد زخمی، جن میں 53 سیکیورٹی اہلکار، 54 شہری اور 10 دہشت گرد شامل ہیں
⏩ خیبرپختونخوا (KP) سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا، اس کے بعد بلوچستان میں بھی حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
⏩ کے پی کے ضم شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا) میں 19 حملوں میں 46 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 13 سیکیورٹی اہلکار، 8 شہری اور 25 دہشت گرد شامل تھے۔
⏩ بلوچستان میں 24 حملوں میں 26 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 11 سیکیورٹی اہلکار، 6 شہری اور 9 دہشت گرد شامل تھے۔
افغانستان، داعش کے لیے بھرتی کا اہم مرکز
پاکستانی مندوب نے افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ داعش کو دیگر ممالک میں کمزور کیا گیا، لیکن افغانستان میں اس کی شاخیں مضبوط ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ:
🛑 افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں
🛑 افغانستان داعش کی بھرتی اور سہولت کاری کا مرکزی گڑھ بن چکا ہے
🛑 پاکستان میں داعش کی بھرتیوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں
عالمی برادری سے مشترکہ حکمت عملی کی اپیل
سفیر منیر اکرم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر مربوط اور مؤثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، جو اقوام متحدہ کی گلوبل کاؤنٹر ٹیررازم اسٹریٹجی (GCTS) کے اصولوں پر مبنی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ:
✔️ پاکستان داعش، ٹی ٹی پی اور مجید بریگیڈ کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور اسے پوری قوت کے ساتھ جاری رکھے گا۔
✔️ اقوام متحدہ میں دہشت گردی کے خلاف ایک ذیلی ادارہ قائم کیا جانا چاہیے، جو GCTS کے تمام ستونوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
✔️ اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے نظام اور پابندیوں کے طریقہ کار میں ضروری اصلاحات کی جائیں تاکہ وہ موجودہ چیلنجز کا مؤثر جواب دے سکیں۔
سائبر دہشت گردی کے خلاف اقدامات کی ضرورت
انہوں نے دہشت گردوں کی سائبر اسپیس میں بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ:
🔹 ڈارک ویب اور کرپٹو کرنسیز دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔
🔹 سوشل میڈیا کے ذریعے انتہا پسندی کے نظریات، پروپیگنڈا اور غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔
🔹 عالمی برادری کو ان نئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنی ہوگی۔
نسل پرستی اور اسلاموفوبیا کے خلاف بھی اقدامات ضروری
پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی نئی اور ابھرتی ہوئی اقسام کے خلاف بھی مؤثر حکمت عملی اپنانا ہوگی، بشمول:
🛑 سفید فام انتہا پسندی (White Supremacists)
🛑 انتہا پسند قوم پرستی (Far-right Extremism)
🛑 فاشزم، زینوفوبیا اور اسلاموفوبیا
پاکستان نے اقوام متحدہ میں افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر کام کرے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا اور علاقائی امن و استحکام کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔