افغان وزارت خارجہ کے باہر خودکش حملہ
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارت خارجہ کے باہر ہونے والے دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
کابل پولیس کے سربراہ خالد زدران نے بتایا کہ افغان وزارت خارجہ کے باہر سڑک پر ایک دھماکہ ہوا جس میں ہمارے پانچ شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
امارت اسلامیہ افغانستان کی حملے کی مذمت
انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ مسلمانوں پر ایسے بے مقصد اور بزدلانہ حملے کی مذمت کرتی ہے۔ مجرموں کو تلاش کیا جائے گا اور ان کے برے اعمال کی سزا دی جائے گی۔
حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی
حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی تاہم افغان طالبان کے اہلکار معمول کے مطابق اس طرح کے حملوں کے لیے دہشت گرد گروپ داعش کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | کوویڈ: سعودی عرب نے عازمین حج کی عمر سے پابندی اٹھا لی
یہ بھی پڑھیں | کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے میں ملوث داعش کے جنگجو مارے گئے، افغان ترجمان
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے بھائی احمد اللہ متقی نے بتایا ہے کہ ایک خودکش بمبار وزارت میں داخل ہونا چاہتا تھا لیکن وہ اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکا۔
سیکیورٹی اہلکار
احمد اللہ متقی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے گیٹ پر اس کا پتہ لگایا اور بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وزارت خارجہ کے زیادہ تر اہلکار باہر تھے جس وجہ سے ہلاکتیں کم ہوئیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر آنے والی ان خبروں کی تردید کی کہ دھماکا اس وقت ہوا جب طالبان اہلکار چینی حکام کے ساتھ میٹنگ کر رہے تھے۔ احمد اللہ نے بتایا کہ وزارت میں کوئی ایسی میٹنگ نہیں ہوئی۔
پاکستان کی دہشت گردانہ حملے‘ کی شدید مذمت
دفتر خارجہ کی جانب سے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام سوگوار خاندانوں سے اپنی گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم دہشت گردی کی لعنت کے خلاف جنگ میں اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔