فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور مسلم ممالک میں غم و غصے کے بعد ، پاکستان اور ایران نے پوری دنیا میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نیز ولاقائی امن و استحکام کے لئے مل کر کام کرنے کی مشترکہ جدوجہد متعلق بات چیت کی ہے۔
دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق دونوں ممالک نے ایک ایسے وقت میں افغانستان میں امن اور مفاہمت کے لئے کوششوں کی حمایت کرنے کے لئے قریبی ہم آہنگی پر بھی اتفاق کیا ہے جب ملک کے اندر عسکریت پسندوں کے حملے بدستور جاری ہیں اور انٹرا افغان مذاکرات رک گئے ہیں۔
گزشتہ روز منگل کو اپنے وفد کے ہمراہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے وزیر اعظم عمران خان ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) جنرل قمر جاوید باجوہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | سعودی عرب نے فرانس کے گستاخانہ خاکوں کو دہشت گردی قرار دے دیا
وفاقی دارالحکومت میں وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے دنیا کے مختلف حصوں میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے بارے میں خیالات کا تبادلہ کیا اور اس منفی رجحان کو روکنے کے لئے کوششیں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دوطرفہ تعاون بڑھانے پر وزیر اعظم عمران خان نے ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان اور ایران قریبی اور خوشگوار تعلقات سے لطف اندوز ہوتے ہیں نیز انہوں نے خطے میں امن ، سلامتی اور ترقی کے فروغ کے لئے قریب سے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ باہمی فائدے کے لئے دونوں ممالک کو باہمی تعاون کو مزید تقویت دینا ہوگی۔
وزیر اعظم نے کوویڈ19 کی وجہ سے ایران میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی اور ان کی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے دیگر اقدامات کی وجہ سے پاکستان میں وباء کے پھیلاؤ نیں کمی واقع ہوئی ہے۔ افغانستان میں قیام امن اور استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔